واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا نے پاکستان کی سیکیورٹی معاونت معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ترجمان ہیدر نورٹ نے بتایا کہ حقانی نیٹ اور دیگر افغان طالبان کے خلاف کارروائی تک معاونت معطل رہے گی۔
انہوں نے کہا کہ فیصلہ کن اقدامات کی صورت میں پاکستان کی امداد بحال ہوسکتی ہے جبکہ روکی جانے والی سیکیورٹی امداد کی مالیت کا تخمینہ لگایا جارہا ہے۔
امریکا نے پاکستان کو مذہبی آزادی کی مبینہ سنگین خلاف ورزی کرنے والے ممالک سے متعلق خصوصی واچ لسٹ میں بھی شامل کردیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے مجموعی طور پر 10 ممالک کو واچ لسٹ میں شامل کیا ہے۔
اس فہرست میں پاکستان کے علاوہ شمالی کوریا، ایران، ارٹریا، چین، برما سوڈان، سعودی عرب، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کو شامل کیا گیا ہے۔
پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پاکستان مخالف ٹوئٹ کے بعد سے تناؤ کا شکار ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے سال کے پہلے روز ہی ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے گزشتہ 15 سالوں کے دوران پاکستان کو 33 ملین ڈالر امداد دیکر حماقت کی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی امداد کے بدلے میں پاکستان نے ہمیں دھوکے اور جھوٹ کے سوا کچھ نہیں دیا۔
پاکستان کی سول اور عسکری قیادت نے امریکی صدر کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ امریکی امداد کے لیے نہیں بلکہ ملک میں امن قائم کرنے کے لیے لڑی۔
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں جلد بازی میں کوئی قدم نہ اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ اپنے وسائل اور معیشت کی قیمت پر لڑی، قربانیوں اور شہداء کے خاندانوں کے درد کا بےحسی سے مالی قدر سے موازنہ کرنا ممکن نہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی نے مشترکہ موقف اپنایا کہ پاکستانی قوم اپنے وطن کی حفاظت اور اپنے قومی تشخص کو برقرار رکھنا جانتی ہے تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان پر پاکستان جلد بازی میں کوئی قدم نہیں اٹھائے گا۔
بعدازاں وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارا سینڈرز نے کہا تھا کہ پاکستان سے مطالبات کی نئی فہرست کا اعلان 24 سے 48 گھنٹوں میں کیا جائے گا۔
سارا سینڈرز کا کہنا تھا کہ امریکا نے پاکستان کی 255 ملین ڈالرز (25 کروڑ 50 لاکھ ڈالر) یعنی 28 ارب روپے کی فوجی امداد پر پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر برائے قومی سلامتی ایچ آر مک ماسٹر نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان، طالبان اور حقانی نیٹ ورک کو محفوظ پناہ گاہیں فراہم کر رہا ہے جو پاکستان سے باہر کارروائیاں کر رہے ہیں۔
گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بھی کہا تھا کہ اگر امریکا نے کوئی کارروائی کی تو اس کا جواب عوامی امنگوں کے مطابق دیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے شمالی وزیرستان میں آپریشن کیا، ضرب عضب کے تحت حقانی نیٹ ورک کے خلاف بھی آپریشن کیا، کسی بھی آپریشن کے نتائج فوری طور پر نہیں آجاتے، اس کے اثرات وقت کے ساتھ واضح ہوں گے۔