امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا میں پولیس کے ہاتھوں ایک اور سیاہ فام شہری کی ہلاکت پر ہنگامے پھوٹ پڑے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکی ریاست منی سوٹا میں پولیس کے ہاتھوں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کا واقعہ اسی مقام کے قریب پیش آیا جہاں گزشتہ سال سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت ہوئی تھی۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہےکہ مینیاپولس شہر کے شمال میں واقع شہر بروک لائن سینٹر میں پولیس نے گاڑی نہ روکنے پر شہری پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ اپنی گاڑی میں ہی ہلاک ہوگیا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق پولیس کی فائرنگ سے ہلاک شخص 20 سال کا نوجوان ہے جو ایک سیاہ فام شہری ہے۔
برطانوی میڈیا کا بتانا ہےکہ سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے بعد مینیاپولس اور بروک لائن سینٹر میں ہنگامے پھوٹ پڑے جس پر بروک لائن کے میئرنے شہر میں کرفیو نافذ کردیا جب کہ شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق شہری کی ہلاکت کے بعد سیکڑوں مظاہرین پولیس کی بربریت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے اور بروک لائن پولیس ہیڈکوارٹر کے سامنے جمع ہوگئے جہاں انہوں نے شدید نعرے بازی کی جب کہ مظاہرین نے پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤ بھی کیا جس سے پولیس کی کچھ گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
پولیس نے حالات کشیدہ ہونے پر مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی جب کہ شہر میں ہنگاموں کے دوران لوٹ مار کی وارداتیں بھی ہوئیں جس کی وجہ سے کرفیو نافذ کیا گیا۔
اس کے علاوہ بروک لائن شہر میں تمام اسکولز بند کردیے گئے اور دیگر سرگرمیاں بھی معطل کردی گئی ہیں۔
ریاست منی سوٹا کے گورنر کا کہنا ہےکہ شہر کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں جب کہ ہلاک شہری کے اہلخانہ کے لیے دعاگو ہیں۔
دوسری جانب بروک لائن پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہےکہ پولیس افسران نے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ایک شخص کو روکنے کی کوشش کی جس پر پولیس کو پتا چلا کہ اس شخص کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں، پولیس نے اسے گرفتار کرنے کی کوشش کی تو وہ گاڑی میں گھس گیا۔
پولیس کے مطابق ایک افسر نے اس گاڑی کے ڈرائیور پر فائرنگ کی جس نے بلاکس توڑتے ہوئے فرار ہونے کی کوشش کی جب کہ فائرنگ کے نتیجے میں شہری موقع پر ہی ہلاک ہوا۔