شمالی کوریا (جیوڈیسک) شمالی کوریا نے بین الاقوامی برادری کی جانب سے اپنے جارحانہ فوجی اقدامات بند کرنے کا مطالبہ مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں اور میزائلوں کی تیاری جاری رکھے گا۔
پیر کو اپنے ایک بیان میں شمالی کوریا کی حکومت نے اقوامِ متحدہ کی جانب سے عائد کی جانے والی نئی پابندیوں کو اپنی “خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی” قرار دیتے ہوئے ان کا الزام امریکہ پر عائد کیا ہے۔
شمالی کوریا کے سرکاری ذرائع ابلاغ پر جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ پابندیاں امریکہ کی ایما پر عائد کی گئی ہیں جو دراصل شمالی کوریا کو عالمی برادری میں تنہا اور مشکلات میں گرفتار کرنا چاہتا ہے۔
بیان شمالی کوریا کے وزیرِ خارجہ ری یونگ ہو کی جانب سے جاری کیا گیا ہے جو فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں جاری ‘آسیان ریجنل فورم’ میں صحافیوں کو تقسیم کیا گیا۔
بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر امریکہ نے شمالی کوریا کے خلاف کوئی فوجی کارروائی کی تو شمالی کوریا اپنی ‘اسٹرٹیجک نیوکلیئر فورس’ کے ذریعے اسے “سخت سبق” سکھانے کے لیےتیار ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جولائی میں شمالی کوریا نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے جو تجربات کیے تھے ان سے ثابت ہوگیا ہے کہ اب پورا امریکہ شمالی کوریا کے میزائلوں کی زد میں آگیا ہے۔
بیان کے مطابق یہ میزائل شمالی کوریا کے دفاع کا ایک ذریعہ ہیں جنہیں ضرورت پڑنے پر استعمال کیا جائے گا۔
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کے خلاف مزید سخت پابندیاں عائد کرنے کی ایک نئی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی تھی۔
یہ پابندیاں شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائل کے حالیہ تجربات کے ردِ عمل میں عائد کی گئی ہیں جن کے نتیجے میں امریکی حکام کے مطابق شمالی کوریا کو مزید ایک ارب ڈالر سالانہ کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
شمالی کوریا کی حکومت نے پابندیوں کے نفاذ پر اقوامِ متحدہ کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی ادارہ اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہا ہے۔
بیان میں خبردار کیا گیا ہے کہ شمالی کوریا ان پابندیوں کا سخت جواب دے گا۔
تاحال یہ واضح نہیں کہ آیا شمالی کوریا کے وزیرِ خارجہ نے یہ تمام باتیں ‘آسیان ریجنل فورم’ کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہی ہیں یا یہ صرف بیان کی صورت میں ذرائع ابلاغ کو جاری کی گئی ہیں۔