امریکہ (جیوڈیسک) امریکی حکام نے روس پر ’امریکی انتخابات میں مداخلت کرنے کے لیے ‘ سیاسی تنظیموں پر سائبر حملے کرنے کا باقاعدہ الزام لگا دیا ہے۔
ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی کا کہنا ہے کہ ’حال ہی میں ہیک کی جانے والی ای میلز کا طریقہ کار مسلسل روسی کوششوں جیسا ہی ہے۔‘
رواں سال ڈیموکریٹک پارٹی کے درمیان ہونے والے اہم معلوماتی مباحثے کو بھی ہیک کیا گیا تھا۔ بعض امریکی ریاستوں سے ’انتخابات سے متعلق‘ نظام کا ’معائنہ‘ کرنے کی کوششوں کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔
تاہم حکام کا کہنا ہے کہ یہ کوششیں براہ راست روسی حکومت کے ساتھ منسلک نہیں نہیں ہو سکتی ہیں۔ روسی حکام نے ان کے سائبر حملوں میں ملوث ہونے کے دعووں کو ’بے معنی‘ قرار دیا ہے۔
لیکن ڈیپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی اور نیشنل انٹیلی جنس آن الیکشن سکیورٹی کے ڈائریکٹر کی جانب سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کامیاب حملوں میں تقریباً لازمی طور پر روس کے اعلیٰ عہدیدار ملوث ہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ بیلٹ پیپر یا انتخابی نتائج کو تبدیل کرنا ’انتہائی مشکل‘ ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ان کوششوں کی وسعت اور اس قدر حساس ہونے کو دیکھ کر ہمارا ماننا ہے کہ اس قسم کی سرگرمیوں کی اجازت روس کا کوئی اعلیٰ ترین عہدیدار ہی دے سکتا ہے۔‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’تاہم بیلٹ پیپر یا انتخابات کے نتائج کو تبدیل کرنا انتہائی مشکل ہوگا جس کی وجہ ان پر کئی جگہوں پر نظر رکھنا اور ڈی سینٹرالائزڈ نظام ہے۔‘
امریکہ میں صدارتی انتخاب کے لیے جاری مہم کے دوران کئی حیران کن ای میلز سامنے آئی تھیں۔ جولائی میں ایک گوسیفائیر 2.0 نامی ہیکر نے ڈیموکریٹک پاٹی کی دستاویزات کو شائع کرنے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
انٹیلی جنس کمیٹی کے ایوان نمائندگان کے رکن ایڈم سکف نے عوامی سطح پر بطور قصوروار روس کا نام لینے کے فیصلے کو سراہا ہے۔
ایڈم سکف کا کہنا ہے کہ ’ہمیں تشویش ہونی چاہیے جب روس جیسے کوئی بیرونی طاقت ہمارے اداروں کو کمزور کرنے کی کوشش کرے۔‘