روس (جیوڈیسک) روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعہ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا ہے کہ شام کے تنازع پر امریکا اور روس کے درمیان اختلافات ختم کرنے کے بعد جلد ہی دونوں ممالک متفقہ لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
صدر پوتن کا کہنا تھا کہ ہم لمحہ بہ لمحہ صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ یہ بات خارج ازمکان نہیں کہ جلد ہی امریکا اور روس شام کے معاملے پر ایک صفحے پر ہوں گے مسئلے کےحل کے لیے عالمی گروپ تشکیل دیں گے۔
ادھر جنیوا میں روس اور امریکا کے سفارتی حکام بھی شام میں نئی جنگ بندی پر بات چیت کے لیے ملاقاتیں کررہے ہیں۔ ان ملاقاتوں میں امریکا اور روس نے شام میں داعش کے دہشت گردوں کے خلاف بلا تفریق کارروائی جاری رکھنے سے اتفاق کیا گیا ہے۔
اسی ضمن میں جب روسی صدر ولادیمیر پوتن سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ اس بارے میں کچھ کہنا قبل از وقت ہے، البتہ میں یہ بات وثوق سے کہتا ہوں کہ ہم آگے کی سمت سفر جاری رکھیں گے۔
توقع ہے کہ جلد ہی ہم متفقہ اور پسندیدہ لائحہ عمل پر متفق ہوجائیں۔ انہوں نے امریکی وزیرخارجہ کے صبر کی تعریف کی اور کہا کہ دونوں ملکوں کے حکام بات چیت کے ذریعے شام کے تنازع کا کوئی درمیانہ حل ڈھونڈنے کی کوشش کررہے ہیں۔
البتہ صدر پوتن نے تسلیم کیا کہ شام کے بارے میں جاری مذاکرات مشکلات سے بھی دوچار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ایک اہم مسئلہ شام میں اعتدال پسند اپوزیشن کا تعین اور اس کی النصرہ فرنٹ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں سے علاحدگی بھی ہے۔
امریکی اور روسی فوجی حکام شام کے ایشو پرمذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جاری مذاکراتی عمل میں شام کے ان علاقوں کے نقشے کے ذریعے نشاندہی کرنا ہے کہ آیا کون سے علاقے شام کی اعتدال اپوزیشن کے زیرکنٹرول ہیں اور کون سے شدت پسند باغیوں کے قبضے میں ہیں۔ اسی طرح شامی رجیم کے زیرکنٹرول علاقوں کی بھی نشاندہی کی جا رہی ہے۔
داعش اور النصرہ جیسے گروپوں کے زیرکنٹرول علاقوں میں فوجی آپریشن جاری رکھنے پر اتفاق بھی پایا جاتا ہے۔