ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ جس نے اللہ کو دوست بنایا یعنی محبت کی اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے اور ایمان والوں سے محبت کی پس یہ اللہ کا گروہ ہے یہی غالب رہے گا”حزب اللہ یعنی اللہ والوں کی جماعت، اس جماعت میں شامل لوگ تین محبتوں کا مجموعہ لازم ہے۔ اللہ تعالیٰ سے محبت، آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات مبارکہ سے محبت اور ایمان والوں سے محبت۔ یہاں محبت کا مطلب صرف اظہار نہیں بلکہ سچے دل سے اظہار کے ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ کے احکامات پر رسول اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بتائے طریقوں کے مطابق عمل پیرا ہونا ہے۔ خالی زبان سے کہہ دینا کہ میں مسلمان ہوں کافی نہیں ہے۔
بلکہ اپنی زندگی کو عملی طور پر اسلام کے مطابق ڈھالنا بھی اُتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ زبان سے اظہار کرنا۔ اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق ایسے مسلمان غالب رہیں گے جن کی زندگی کا مقصد اللہ اور اُس کے رسول کی خوشنودی حاصل کرنا ہو گا۔ جھوٹ، بے ایمانی، ظلم، ناانصافی، غرور، تکبر، قول وفعل کا تضاد اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو سخت نا پسند ہیں۔ قول و فعل میں تضاد رکھنے اور ظلم کرنے والے کبھی بھی اللہ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی خوشنودی حاصل نہیں کر سکتے۔ ظالموں پر اللہ تعالیٰ کا عذاب لازم ہے۔ آج مسلم دنیا اپنے اعمال کے سبب بری طرح عذاب میں مبتلا ہے۔
جبکہ نام غیر مذہب لوگوں کا لیا جاتا اور امریکہ کو سارے عذاب کا ذمہ دار ٹھہریا جاتا ہے۔ مسلم حکمرانوں کے قول و فعل میں آج اتنا تضاد ہے کہ اکثر انہیں اپنے ہی بات سے پھرنا پڑتا ہے جبکہ امریکی صدر کا کہنا ہے کہ دنیا پر ثابت کرنا ہو گا کہ امریکہ جو کہتا ہے وہی کرتا ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں امریکہ شام پر فضائی حملہ کرنے کی مکمل تیاری کر چکا ہے۔ 6جنگی بیڑے سازو سامان لے کر بحیرہ روم پہنچ چکے ہیں، متعدد جنگی طیارے ترک ایئربیس انجیرلک پر بھی پہنچا دیئے گئے ہیں۔ قبرص کے برطانوی اڈے سے امریکہ کے دو جاسوس طیارے شام کے احساس علاقوں کی معلومات لے کر اہداف کی نشان دہی کرنے میں مصروف ہیں۔
جبکہ زمینی کارروائی کیلئے شام کی آزاد فوج کو امریکہ کی طرف سے چھوٹے ہتھیاروں کی فراہمی کی منظوری بھی دے دی گئی ہے۔ اگر شام پر حملہ ہوتا ہے تو امریکہ شام پر شدید فضائی حملے کرنا چاہتا ہے زمینی کارروائیاں شام کی آزاد فوج کرے گی۔ دوسری طرف شامی حکومت بھر جوابی کارروائی کا اعلان کر چکی ہے۔ روس نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکہ شام پر حملہ کرے گا تو وہ سعودی عرب پر حملہ کردیگا، جبکہ ایران نے شام پر امریکی حملے کی صورت میں اسرائیل کو آگ لگانے کا اعلان کررکھا ہے ۔افغانستان میں جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی اور پاک بھارت کشیدگی بھی جاری ہے۔
U.S.
دنیا میں جو ممالک پرامن زندگی گزار رہے ہیں ماہرین کے مطابق اگر امریکہ شام پر حملہ کرتا ہے تو وہ بھی دہشتگردی کی لپیٹ میں آسکتے ہیں اس طرح پوری دنیا کے امن کی تباہی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ دنیا جو پہلے ہی بدامنی کا شکار ہے تیسری جنگ عظیم سے خوفزدہ ہے اور ایسے حالات میں سلامتی کونسل کی مخالفت کے باوجود امریکی صدر اُوباما کا کہنا کہ شام پر حملہ ضرور کیا جائے گا۔ دنیا کو بتانا ہو گا کہ امریکہ جو کہتا ہے وہ کرتا بھی ہے۔ شامی صدر بشار الاشد امریکہ کے ساتھ جنگ کیلئے تیار ہیں لیکن ایک رپورٹ کے مطابق شامی صدر امریکی حملے کے پیش نظر اپنے خاندان کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے بعد خود زیر زمین بنکر میں رہائش پزیر ہوچکے ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا زیرزمین بنکر موت سے محفوظ رکھ سکتا ہے ؟دنیا میں کون سا مقام ہے جہاں انسان موت سے محفوظ رہ سکتا ہے؟ اگر دنیا کے حکمران یہ سمجھ رہے ہیں کہ تیسری جنگ عظیم کی تباہی سے خود کو اپنے خاندان سمیت کسی محفوظ مقام پر منتقل ہوکر بچا لیں گے تو یہ کسی دیوانے کا خواب معلوم ہوتا ہے۔ فرض کریں یہ خواب حقیقت ہے تو بھی اس اٹل حقیقت سے کون انکار کرسکتا ہے کہ انسان کو ایک دن موت کا ذائقہ ضرور چکھنا پڑے گا۔مسلم حکمران آخرت کی تیاری کی بجائے جسمانی فٹنس کی فکر میں مگن ہیں، خانہ جنگی سے گزرتے ہوئے عرب مسلم ملک شام کے حکمرانوں کی سنجیدگی دیکھئے ایک برطانوں اخبار کے مطابق شامی صدر کی اہلیہ عاصمہ اسد بنکر میں چھپ کر بچوں کیلئے مغربی کھانے آرڈرم کررہی ہیں۔
جبکہ اپنی فٹنس کیلئے بھی شاپنگ کر رہی ہیں۔ شاید یہی وہ اعمال ہیں جن کی بدولت آج اللہ کا عذاب ہم پر نازل ہورہا ہے۔ اگر جنگ تمام مسائل کا حل ہے تو پھر دنیا ایک آخری جنگ لڑنے کے لئے تیار ہو جائے۔ لیکن اُس سے پہلے یہ سوچ لے کہ پہلی دو عظیم جنگوں سے دنیا کو کیا حاصل ہوا؟ کیا پہلی اور دوسری جنگ عظیم کے بعد آج تک انسان کی زندگی میں کوئی مشکل نہیں آئی؟ کیا جنگ جیتنے والے ملکوں کے حکمران موت سے محفوظ ہو گئے تھے؟ یہ سارے سوالات اپنی جگہ لیکن جنگ تو ہوگی کیونکہ انسان کمزور ہے اور طاقت اس کے اندر گھر نہیں کر سکتی، دنیا کے طاقتو ر ملکوں نے جو خطرناک اسلحہ بنا رکھا ہے آخر اُس کا تجربہ بھی تو کرنا ہے۔
جب کوئی ڈاکٹر یا حکیم کسی بیماری کا علاج دریافت کر لیتا ہے تو اُس کی تحقیق اُس وقت تک مکمل نہیں ہوتی جب تک وہ کسی مریض پر تجربہ نہ کر لے۔ امریکہ بھی ایسا ہی حکیم ہے جو کمزور ملکوں کو تباہ و برباد کرنے کا سامان یعنی خطرناک اسلحہ تیار کرچکا ہے اگر وہ اپنا اسلحہ دوسروں پر نہیں چلائے گا تو ہو سکتا وہ خودبخود چل جائے۔ جبکہ اللہ کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اللہ کے بنائے دین اسلام کا دوسروں کی بجائے اپنی زندگی پر تجربہ کر کے اُس کے سچے اور اچھے ہونے کی دلیل پیش کی ہے اور اللہ تعالیٰ کے قانون پر عمل کرکے زندگی گزارنے والوں کو تمام دنیا پر غالب رہنے کی بشارت سنائی ہے۔
اللہ تعالیٰ کایہ فرمان کہ”حزب اللہ (یعنی اللہ والوں کی جماعت )ہی غالب رہی گی ”دنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہے اور قیامت تک اللہ والوں یعنی دین حق پر چلنے والوں کی جماعت ہی غالب رہے گی۔ مسلمان جوآج مصائب سے گزر رہے ہیں یہ اُن کے راہ حق سے بھٹک جانے کی وجہ سے نازل ہو رہے ہیں جس دن مسلمانوں نے توبہ کرلی اور اللہ تعالیٰ اور اُس کے رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے احکامات کے مطابق زندگی بسر کرنا شروع کردی اُسے دن اللہ تعالیٰ اپنا قول سچ کر دیکھائے گا اور مسلمان ہی ساری دنیا پر غالب آئیں گے۔
میرے بہت سے دوستوں کو میری رائے سے اس لئے اختلاف ہوسکتا ہے کہ میں نے امریکہ کو بُرا بھلا کیوں نہیں کہا یا گالیاں کیوں نہیں دی۔ اُن دوستوں کی خدمت میں عرض ہے کہ جب سے حوش سنبھالا مسلمانوں کو امریکہ کو بُرا بھلا کہتے سنا ہے لیکن اس عمل سے آج تک نہ تو ہمارے اعمال بہتر ہوئے اور نہ ہی امریکہ کو کچھ فرق پڑا اس لئے مجھے نہیں لگتا کہ امریکہ کو گالیاں دینے سے ہماری زندگی میں کسی قسم کی کوئی آسانی پیدا ہونے کا امکان ہے