امریکہ مطلب پرست ہندوستان ازلی دشمن

America

America

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
امریکہ کی دوستی کبھی بھی پاکستان کے حق میں نہیں رہی مگر ہم نے اپنے آپکو ہمیشہ امریکہ کا کاسہ لیس بنا کے رکھا ہے۔ ہماری بد قسمتی یہ رہی ہے کہ کبھی بھی ہماری یہ کاسہ لیسی ہمارے کام نہیں آئی۔ ہماری مثال اُس باوفا کتے کی سی ہے جو آقا سے مارے جانے اور دھدھکارے جانے کے باوجود اپنے آقا کے قدموں میں ہی اپنا سر جھکائے رکھتا ہے اور اس کے قدموں کو چاٹتا رہتا ہے۔امریکہ کی دو ٹکے کی نوکری نے ہمارا سب کچھ نوچ کھسوٹ دیا ہے۔امریکہ ہمارے کھر میں گھس گھس کر اپنے مطلوبہ کسی بھی شخص کے ساتھ پورے پورے علاقے کے بے گناہ لوگوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹتا رہا ہے۔مگر مجال ہے ہماری وفادا ریوں میں بال برابر بھی فرق آیا ہو۔یا ہم نے اس سے اس ظالمانہ سلوک پر بات کی ہو!اس نے ہمارے سماج کو دیمک کے طرح چاٹ کر ہمیں معاشی فقیر بنادیا ہے۔یہ ہی وجہ ہے جب تک امریکہ کا فائدہ ہوتاہے وہ ہم سے ہر جائز نا جائز کام کروالیتا ہے۔ اور ہمیں سُہانے خوبوں کے سیج پر سُلائے رکھتا ہے۔جیسے ہی اسکی مطلب براری ہوجاتی ہے وہ ہمیں دو دھ کی مکھی کی طرح باہر نکال پھینکتا ہے۔

ہماری بے بسی کا صحیح رونا مشیرِ خارجہ سر تاج عزیز نے کھل کر رویا ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ امریکہ کے عالمی ایجنڈے میں ہندوستان زیادہ فٹ بیٹھتا ہے۔اس لئے وہ ہندوستان سے اپنے تعلقات بہتر کر رہا ہے۔ہندوستان نے امریکہ کے ساتھ تعلقات میں تنزلی کو2013میں ہی بحال کر لیا تھا۔دوسری بات وہ یہ بتاتے ہیں کہ امریکہ سے افغانستان اور نیو کلیئر معاملات پر بات چیت جاری ہے اور ہم سمجھتے ہیں جار ہی رہے گی نتیجہ کچھ بھی نہیں نکلے گادوسری بات سرتاج عزیز نے یہ کہی کہ پاکستان میں تخریب کاری میں ملوث ہندوستان کے ریاستی عناصر ملوث ہیں۔جس پر ہمیں نا صرف تحفظات ہیں بلکہ بلوچستان، فاٹا اور کراچی میں ہندوستانی ریاستی عناصر کام، کر رہے ہیں،اس بات کا بھی امریکہ پر کوئی اثر ہونے والا نہیں ہے۔ چوتھی بات انہوں نے یہ کہی کہ وزیر اعظم پاکستان کے دورہِ امریکہ کے مشترکہ اعلامیئے میں کشمیر کا زکر ہندوستان کو پسند نہیں آ یا تھا۔ ہندوستان ان حوالوں سے سرگرمِ عمل ہے اور ہم منہ تک رہے ہیں اور امریکہ کن انکھیوں سے سب کچھ دیکھ رہا ہے۔

Drone Attack

Drone Attack

خارجہ امور کے شعبے کی خاموشی کو توڑتے ہوئے جنرلراحیل شریف کا بلوچستان ڈرون حملے پرکہنا ہے کہپاکستان کو ڈرون حملے سے ٹھیس پہنچی ہے۔ میزئل حملے سے پاکستان اور امریکہ کے باہمی اعتماد کو نقصان پہنچا ہے۔’’را‘‘ اور’’ این ڈی ایس‘‘ کو دہشت گردی کی اجازت نہیں دینگے۔افغانستان میں عدم استحکام کا الزام ہم پر لگانا افسوس ناک ہے۔سرتاج عزیز نے اس ضمن میں کہا کہ دوطرفہ تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں۔اعزازچوہدری کا کہنا ہے ڈرون حملے سے امن عمل کو دھچکا لگا ہے۔کہ افغانستان میں امن تمام رکن ملکوں کی ذمہ داری مخالف انٹیلی جنس ایجنسیز خصوصاََ ’’را‘‘ اور ’’این ڈی ایس‘‘کو دہشت گردی بھڑکانے کی کوششوں کی اجازت نہیں دی جائے گی۔افغانستان میں عدم استحکام کا الزم م پاکستان پر عائد کرنا افسوس ناک ہے۔جمعہ کے دن جی ایچ کیو میں جنرل راحیل شریف سے امریکہ کے افغانستان میں اتحادی فوج کے کمانڈر،جنرل جان نکولس ، افغانستان میں پاکستان کے لئے خصوصی نمائندہ رچرڈاولسن،صدر بارک اوبامہ کے سینئر مشیر،اور ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا پیٹر لیوائے نے ملاقات کی اس دوران خطے کی صورت حال خصوصاََ21مئی کے ڈرون حملے کے بعد پیدا ہونیوالی صورتِ حال ،بارڈر منجمنٹ،اورافغانستان کی صورتِ حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے پر پاکستان کی جانب سے سخت ردِعمل ا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ یہ حملہ پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی ہے۔مگر امریکہ اپنی ڈھٹائی پر قائم ہے۔ اور ہمارے حکمران خوف کے مارے خاموشی توڑ ہی نہیں رہے ہیں۔ ڈروں حملوں پر پاکستانی فوج کے مذمتی بیانا ت کے حوالے سے چین کی جانب سے کہا گیا ہے کہ عالمی برادری پاکستان کی خود مختاری اور سا لمیت کا احترا م کرے پاکستان کی دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے کاوشیں اور افغان مصالحتی عمل کی حمایت قابل ذکر اہمیت کیحامل ہے۔

جبکہ ہندوستان کو نیو کلیئر سپلائر گروپ میں فیور کرتے ہوے امریکہ کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ پاک ہند تعلقات کی نوعیت مختلف ہے۔پاکستان کی نیو کلیئر سپلائی گروپ کی رکنیت کے حوالے سے امریکی محکمہِ خارجہ کے نائب ترجمان مارک ٹونرنے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہو ئے کہا ہے کہ نیو کلیئر سپلائر گروپ کی مرضی پاکستان کو رکنیت دے یا نہ دے۔امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے کہا جا رہا ہے کہ دونوں ممالک کشیدگی کم کرنے کیلئے اقدامات کریں مگر ہندوستان کونیو کلیئر سپلائی گروپ میں شمولیت کی کھل کر حمایت کی ہے۔ہما ری جانب سے پاک ہند مذاکرات کی حوصلہ افزائی جاری رہے گی۔پاکستان افغا نستان اور ہندوستان کے آپس کے اچھے تعلقات خطے کیلئے بہتری کیلئے ہیں۔نیوکلیئر گروپ کے لئے ہندوستان کو امریکہ کی جبکہ پاکستا ن کو چین کی حمایت حاصل ہے۔دونوں ممالک کی نیوکلیئر سپلائی میں شمو لیت کا فیصلہ اسی ماہ کے آخر میں متوقع ہے۔

مشیرِخارجہ سر تاج عزیز نے پریس کانفرنس میں پاکستان کے امریکہ اور ہندوستان پر موقف کی بھر پور انداز میں وضاحت کردی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان امریکہ کے ایٹمی معاملات پرپاکستان کی جانب سے واضح الفاظ میں بتایا جارہا ہے کہ امریکہ مطلب پرست دوست ہے۔ضرورت پڑنے پر آجاتا ہے۔ہمیں ہندوستان کے ساتھ امریکہ کی بڑھتی ہوئی قربت پر سخت تشویش ہے۔امریکہ اور اس کے اتحاد ی15سالوں میں افغانستان کو پر امن نہیں بنا سکے تو ہم سے فوری توقع کیوں کی جارہی ہے؟واشنگٹن ہماری سیکورٹی کو اہمیت نہیں دیتا کام نکل جائے تو یہ جا وہ جا پوچھتا تک نہیں ہے۔ہمارے لئے امریکہ سے تعلقات غور طلب مسئلہ ہیں۔جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن کو پاکستان نے ہی برقرار رکھنا ہے۔پاکستان کے خلاف ہندوستان کی کار گذاریوں اور کل بھوشن سے متعلق شواہد اقوام متحدہ اور دیگر ممالک کو پیش کریں گے۔اسی طرح ہم یو این او میں ڈرون حملے پر نئی قرار داد لائیں گے۔

پاکستان سی پیک کو کمزور کرنیوالی قوتوں کا مقابلہ کرے گا۔مشیر خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوجاتا ہندوستان کے ساتھ تعلقات آگے نہیں بڑھ سکتے ہیں۔مسئلہِ کشمیر کو دینا کے ہر فورم پر اٹھائیں گے۔.سرتاج عزیزنے ایک ٹی وی چینل پر بات کرتے ہئے واضح کیا تھا کہ امریکہ کے عالمی ایجنڈے میں ہندوستان زیادہ فِٹ بیٹھتا ہے۔اس لئے وہ ہندوستان سے اپنے تعلقات بہتر کر رہا ہے۔یہ ساری دنیا جانتی ہے کہ پاکستان میں ہندوستان کی تخریب کاری میں ،ہندوستان کے ریاستی عناصر ملوث ہیں۔

India

India

مشیر خاجہ نے نیوکلیئر سپلائر گروپ کے رکن ممالک کے سفیروں پر زور دیاکہ وہ این پی ٹی ریا ستوں کی این ایس جی کی رکنیت کے حوالے سے غیر امتیازی معیار کواپنائیں۔رکنیت کے لئے ہندوستان کو خصوصی رعایت دینے سے جنوبی ایشیا کے اسٹر ٹیجک استحکام پر منفی اثرات مرتب ہونگے۔جبکہ روس جنوبی کوریا اورنیوزی لینڈنے این ایس جی میں غیر امتیازی رویہ اختیار کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ دوسری جانب ہندوستان ہر قسم کے سفارتی آداب سے بھی ناواقف ہے کہ جب پاکستان کے ہائی کمیشن عبدالباسط کوناگپور میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہونے والی تقریب میں شرکت سے بزور روک دیاگیا جس کے چیف گیسٹ عبدال باسط تھے۔

این ایس جی میں ہندوستان کی شمولیت پر چین نے اسٹینڈ لے لیا ہے۔نیو کلیئر سپلائر ز گراپ میں ہندوستان کی شمولیت کے خلاف پاکستان اور چین کے علاوہ بعض ممالک کی مزاحمت ٹھنڈی پڑتی جارہی ہے۔جبکہ چین ہندوستان کو اس گروپ میں رکنیت نہ دینے کے اپنے موقف پر ڈتا ہو ہے۔جبکہ امریکہ ہندوستان کو اس گروپ میں شامل کرنے کی پیشرفت میں شامل کرنے کی مہم میں پیش پیش پیشہے ۔اس ضمن میں بیجنگ اپنے موقف پر قائم ہے۔سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ کہ چین اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ نیو کلیئر سپلائرزگروپ میں شمولیت کا انحصار این پی ٹی پر دستخط سے مشروط ہے۔

مودی جیسا دہشت گرد بھی آج امریکہ کے سر چڑھ کر بول رہا ہے۔جو کہتا ہے کہ مضبوط ہندوستان اامریکہ کے مفاد میں ہے ،دونوں فطری فوجی اتحادی ہیں۔بحرِ ہند میں ہماری سرگرمیوں کا فائدہ امریکہ کو ہوگا،کیونکہ وہ چین اور پاکستان کا راستہ روکنے کی مذموم کوششیں جاری رکھے گا۔وہ اپنی پاکستان کے خلاف کھلی دہشت گردی کو فراموشکرتے ہوے کہتے ہیں کہ ہمسایہ (پاکستان) دہشت گردی کی پرورش کر رہا ہے۔امریکہ جو پاکستان کانام نہاد اتحادی اپنے آپ کو ظاہر کرتا رہا ہے۔وہ ہندوستان کی کی حمایت میں روس سے بھی کہیں آگے نکل چکا ہے۔

پاکستان کے بلوچستان فاٹا اور کراچی میں کھلی دشت گردی میں ہندو ستان کے ملوث ہونے کے باوجود مودی کو امریکی کانگریس سے خطاب کا موقع دے کر مسٹر مودی کہلواتے ہیں کہ ہندوستان کے پٹھان کوٹ اور ممبئی حملو ں کے بعدتعاون پر ہم ان کے شکر گذار ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ صرف روائتی فوجی طریقہِ کار، انٹیلی جنس یا سفارتکاری سے دہشت گردی کے خلاف جنگ نہیں جیتی جا سکتی ہے۔مضبوط ہندوستان امریکی مفاد میں ہے،دونوں فطری فوجی اتحادی ہیں؟؟؟مودی نے سب سے بڑی بات یہ کی کہ وہ چین کے خلاف بحرے ہند میں سرگرمیوں کا فائدہ امریکہ کو پہنچائے گا۔ پاکستان کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ پاکستان جو امریکہ اور ہندوستان دونوں ممالک کی دہشت گردی کا شکار ہے وہ ہندوستان کے خلاف دہشت گردی کر رہا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ ہم اپنے تعاون کے ذریعے سمندروں میں غنڈا کردیکے ذریعے ان کی آزاد تجا رت اور نقل وحرکت کو روک سکتے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ ہم ہی کیا ساری دنیا کہتی ہے امرکہ مطلب پرست دوست ہے تو ہندوستان ہمارا ازلی دشمن ہے۔

Shabbir Khurshid

Shabbir Khurshid

تحریر : پروفیسر ڈاکٹر شبیر احمد خورشید
03333001671
shabbirahmedkarachi@gmail.com