امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا موجودہ کرونا وبا کے دوران انسانوں کے درمیان سماجی فاصلے کو’ عالم گیر کلیدی اصول’ کے طور پر اپنایا گیا ہے مگر شنید ہےکہ امریکا اس کلیدی اصول کو تبدیل کرتے ہوئے سماجی فاصلہ کم کرنے پر غور کر رہا ہے۔
متعدی بیماریوں کے ماہر اور وائٹ ہاؤس کے طبی مشیر انٹنی فاوچی نے اتوار کے روز کہا کہ امریکا معاشرتی فاصلے کو ایک میٹر تک کم کرنے پر غور کر رہا ہے۔ اگر اس پر عمل کیا جاتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ امریکا نے کرونا کے خلاف جنگ کے کلیدی اصول کو تبدیل کر دیا ہے۔
ڈاکٹر فاوچی نے بتایا کہ بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز کے ماہرین میساچوسٹس کے ایک میڈیکل سنٹر سے ہونے والی ایک تحقیق کا معائنہ کر رہے ہیں اور انھوں نے دیکھا ہے کہ دو میٹر سماجی فاصلے اور ایک میٹر سماجی فاصلے کے اصول پرعمل کرنے والے اسکولوں کے مابین COVID-19 انفیکشن میں کوئی خاص فرق نہیں ہے۔
“سی این این” کو ایک انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہ کیا ایک میٹر کا فاصلہ کافی ہے فاوچی نے کہا “واقعی ایسا ہی ہے۔”
لیکن انہوں نے متنبہ کیا کہ بیماریوں کے کنٹرول اور روک تھام کے مراکز اب بھی نئے اعداد و شمار کا مطالعہ کر رہے ہیں اور اس کی جانچ کر رہے ہیں۔ امکان ہے کہ جلد ہی سماجی فاصلے میں اصول تبدیل کیا جائے گا۔
کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ماسک پہننے، ہاتھ دھونے کے علاوہ ، بین الاقوامی سطح پر معاشرتی دوری کے لیے دو میٹر کا اصول بڑے پیمانے پر اپنایا گیا ہے۔
دنیا بھر کے تعلیمی عہدیداروں کو زبردست دباؤ کا سامنا ہے کہ وہ اسکولوں کو جلد از جل کھولیں مگر ساتھ ہی دو میٹر کی سماجی دوری کی تاکید کی جاتی ہے۔ دوسری طرف کئی اسکول ایے ہیں جن کے پاس اتنی زیاہ گنجائش نہیں کہ وہ کمرہ جماعت میں تمام طلبا کےدرمیان دو میٹر کا سماجی فاصلہ رکھ سکیں۔