امریکا (جیوڈیسک) امریکا نے طالبان کے ساتھ لڑائی میں ایک ٹریلین ڈالر خرچ کیے اور اپنے دو ہزار شہریوں کی زندگی کھو دی۔ امریکا افغانستان کی گھوسٹ پولیس پر سالانہ 30کروڑ ڈالرخرچ کر رہا ہے۔ پاکستان میں طالبان کے برے دن شروع ہو چکے۔
گزشتہ 13 سالوں میں امریکا نے بیکار طیارے خریدے، زیادہ لاگت پر بجلی گھر تعمیر کیے اور اب سالانہ 30کروڑ ڈالر بظاہر نیم خیالی پولیس فور س پر خرچ کیے جا رہے ہیں۔
امریکا زیادہ سے زیادہ سیکورٹی ذمہ داریاں مقامی حکام کے حوالے کر رہا ہے جن پر امریکا کی طرف سے کوئی نگرانی نہیں ہوگی، لیکن اس کے باوجود امریکی فنڈنگ حاصل کی جا رہی ہیں۔ افغانستان نیشنل پولیس کی تنخواہوں میں سالانہ 300 ملین ڈالر تقسیم کیے جارہے ہیں لیکن اتنی بھاری تنخواہوں کے لئے ملازمین کا حقیقی وجود ہی نہیں۔
خصوصی شناختی کارڈ پولیس کے ریکارڈ کو رکھنے کے لئے جاری کیے گئے لیکن حالیہ آڈٹ رپورٹ سے یہ انکشاف سامنے آیا کہ ملازمین کی تعداد سے دو گنا زیادہ کارڈ ہیں۔ یہ ایشو2006ء میں بھی اٹھایا گیا لیکن کسی نے اس طرف توجہ نہیں دی۔ کئی افسران نامناسب تنخواہیں لے رہے ہیں بلکہ یہ صورت بھی یہ ہے کہ رقم کونہ صرف چوری کیا جا رہا بلکہ اسے اپنے ذاتی اکاؤنٹس اور شدت پسند تنظیموں کو منتقل کیا جارہا ہے۔
افغان وزارت داخلہ جھوٹے اعداد و شمار فراہم کرتی ہے۔ امریکی بیوروکریسی کی ناکامی اور افغانیوں کی کرپشن واضح ہے۔ مقامی فورسز مکمل نااہل ہیں۔ کئی سالوں کی کوششوں کے باوجود کوئی متحدہ برقی انسانی وسائل کا نظام نہیں۔ اعلیٰ افسران بھی بظاہر گھوسٹ اور اصلی پولیس اہلکاروں کی تنخواہیں چوری کرتے ہیں۔
کئی پولیس اہلکاروں نے ایک سال کی مدت سے قبل ہی پولیس فورس چھوڑ دی۔طالبان کی اکثریت افغانستان فرار ہو چکی اور پاکستان میں ان کے اچھے دن گزر گئے۔ پاکستان میں وہ شدید دباؤ کا شکار ہیں مگر انہیں مکمل شکست نہیں دی جا سکی۔ امریکا نے طالبان کے ساتھ لڑائی میں ایک ٹریلین ڈالر اور دو ہزار اپنے شہریوں کی جان ضائع کیں۔
اب جنگ سرکاری طور پر ختم ہو گئی ہے، نیٹو کے زیرتربیت اور مدد کے مشن پر عسکریت پسند آ رہے ہیں۔ افغانستان پر امریکی کنٹرول ختم ہو رہا ہے، تاہم 2017ء تک امریکی فنڈنگ افغانستان کو جاری رہے گی۔