واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب سے ناتا توڑنا نہیں چاہتے ہیں اور امریکا کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کی ضرورت ہے۔
انھوں نے یہ بات فاکس بزنس نیٹ ورک کے استنبول میں اچانک لاپتا ہوجانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے کیس سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہی ہے۔ انھوں نے قبل ازیں اس معاملے پر سعودی عرب کے خلاف تندوتیز بیانات کی بھی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ اس واقعے کی مکمل تحقیقات کے نتائج کا انتظار کیا جائے اور قبل ازوقت کوئی نتیجہ اخذ نہ کیا جائے۔
صدر ٹرمپ نے سعودی عرب کی درخواست کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ خاشقجی کے معاملے میں ضبط وتحمل کا مظاہرہ کیا جائے۔ انھوں نے امریکی خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس سے ایک انٹرویو میں خاشقجی کیس کا امریکی سپریم کورٹ کے نئے جج بریٹ کوانو کے خلاف جنسی ہراسیت کے الزامات سے موازنہ کیا ہے۔جسٹس بریٹ کوانو پر حال ہی میں ان کے تقرر کے اعلان کے بعد عورتوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات عاید کیے گئے تھے لیکن بعد میں یہ غلط ثابت ہوئے تھے۔
بعض ترک ذرائع کا کہنا ہے کہ جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں تفتیش کے دوران میں قتل کردیا گیا تھا ۔تاہم ترکی اور سعودی عرب کی ایک مشترکہ ٹیم اس واقعے کی تحقیقات کررہی ہے اور ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت اس سلسلے میں ان سے تعاون کر رہی ہے۔