اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ صدیوں سے پورے دل اور یکسوئی سے دہشت گردوں کو ہدف بنا رہے ہیں، امریکا دہشت گردوں کے مقامات کی نشاندہی کرے ہم بمباری کریں گے۔
امریکی میڈیا کو انٹرویو کے دوران خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ نہیں کہہ رہےکہ ولی ہیں، شاید ماضی میں ہم سے بھی غلطیاں ہوئی ہوں لیکن صرف پاکستان کو مورد الزام نہ ٹہرایا جائے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ ملا اختر منصور پر حملہ امن بات چیت کو سبوتاژ کرنے کے لیے تھا، ڈرون حملے میں لیڈر کی موت کے بعد سے طالبان پر پاکستان کا اثر کم ہوا اور طالبان پر اتنا اثر نہیں رہا جتنا ہوا کرتا تھا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو نہ صرف امریکا بلکہ طالبان سے بھی اعتماد کی کمی کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صدیوں سے پورے دل اور یکسوئی سے دہشت گردوں کو ہدف بنا رہے ہیں، امریکا دہشت گردوں کے مقامات کی نشاندہی کرے ہم بمباری کریں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ امریکا کے ساتھ باہمی احترام پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں، پاکستان اور امریکا خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی کے مشترکہ مقصد کے لئے کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے بارے میں بہت فکرمند ہے، دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں زیاہ تر افغانستان کے غیر منظم علاقوں میں ہیں جو ملک کا 40 فیصد سے زائد ہے۔
وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ حالیہ مہینوں میں پاکستان میں دہشت گردی کے کئی حملوں کے تانے بانے افغانستان میں ملتے ہیں جب کہ ہماری مسلح افواج نے دہشت گردی کے خلاف کارروائیوں میں بہت اچھا کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف لڑائی میں پاکستان جیسا عزم اور کامیابیاں کسی دوسرے ملک کی نہیں۔
اس سے قبل خواجہ آصف نے وائٹ ہاؤس میں امریکی مشیر قومی سلامتی جنرل مک ماسٹر سے ملاقات کی۔
اس موقع پر باہمی تعاون بڑھانے کے طریقوں پر بات کی گئی جب کہ خواجہ آصف نے مک ماسٹر کو جنوبی ایشیا کے لیے نئی امریکی پالیسی پر پاکستان کے مؤقف سےآگاہ کیا۔