امریکا (جیوڈیسک) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ امریکا میں ’گن وائلنس‘ یا فائرنگ کے واقعات‘ نے وہاں انسانی حقوق کے حوالے سے بحران کی صورتحال پیدا کر دی ہے۔
امریکا میں اختتام ہفتہ پر فائرنگ کے واقعات میں 31 افراد ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر ایک بار پھر دباؤ بڑھ گیا ہے کہ وہ ملک میں اسلحے پر کنٹرول کے حوالے سے اقدامات کریں۔
اسی تناظر میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے امریکا میں ‘انتہائی زیادہ مسلح تشدد‘ کا حوالہ دیتے ہوئے وہاں کا سفر کرنے والوں کو انتباہ جاری کیا ہے۔
ایمنسٹی نے کہا ہے کہ امریکی حکومت ‘بنیادی انسانی حقوق پر اسلحے کی ملکیت‘ کو فوقیت دینے کی ذمہ دار ہے۔
امریکا میں اختتام ہفتہ پر فائرنگ کے واقعات میں 31 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سفری انتباہ کے مندرجات
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق امریکا میں مسلح تشدد ‘انسانی حقوق کے بحران‘ کا سبب بن چکا ہے۔ اس تنظیم نے امریکا کا سفر کرنے والوں کا متنبہ کیا ہے کہ وہ؛
محتاط رہیں کیونکہ یہ ملک لوگوں کے محفوظ رکھنے کے حق کو یقینی بنانے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کر رہا۔
ایسی جگہوں سے گریز کریں جہاں بہت زیادہ لوگ جمع ہوں۔ ان میں شاپنگ مال، اسکول اور عبادت گاہیں شامل ہیں۔
مقامی شراب خانوں، نائٹ کلبوں اور جوئے خانوں میں جاتے ہوئے انتہائی زیادہ محتاط رہیں۔
یہ کہ ان کی نسل، ملک، عقیدہ اور صنفی جھکاؤ یا صنفی شناخت ان کو بہت زیادہ خطرے میں ڈالنے کا سبب بن سکتی ہے۔
امریکا کی ایک غیر سرکاری تنظیم ‘گن وائلنس آرکائیو‘ کے مطابق صرف 2019ء کے دوران اب تک 8,928 افراد فائرنگ کے واقعات میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں 398 ایسے بچے بھی شامل ہیں جن کی عمریں 12 برس سے کم تھیں۔
اس تنظیم کے مطابق رواں برس امریکا میں فائرنگ کے 33 ہزار واقعات رو نما ہو چکے ہیں۔ امریکا میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ مسلسل اس بات زور دے رہے ہیں کہ امریکا میں بندوق یا اسلحہ رکھنے سے متعلق قوانین کو سخت بنایا جائے۔