انقرہ (جیوڈیسک) ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ امریکا نے ترکی میں قید امریکی پادری کی رہائی کے لیے انقرہ حکومت کو گزشتہ بدھ تک کی ڈیڈلائن دی تھی۔ اتوار کے روز ترک صدر ایردوآن نے کہا کہ ترک عدالت میں مقدمے کا سامنا کرنے والے امریکی پادری اینڈریو برونسن کی رہائی کے لیے واشنگٹن انتظامیہ نے ترکی کو ڈیڈلائن دی تھی، تاہم ترکی نے اس پادری کو رہا نہیں کیا۔ امریکی پادری کی رہائی کا معاملہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ان دونوں رکن ممالک کے درمیان پہلے سے موجود کشیدگی میں نمایاں اضافے کا باعث بنا ہے۔
بحیرہ اسود کے کنارے آباد ساحلی شہر طرابزون میں اپنے حامیوں سے خطاب میں ایردوآن نے دونوں ممالک کے درمیان ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات ظاہر کیں۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن نے دھمکی دی تھی کہ ترکی اس پادری کی رہائی کا مطالبہ مسترد کرنے سے باز رہے، دوسری صورت میں اس پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔
ایردوآن نے اتوار کے روز اپنے اس خطاب میں ترک کرنسی کی قدر میں تیزی سے کمی کو بھی ترکی کے خلاف ’سیاسی سازش‘ قرار دیا۔ ایردوآن نے کہا کہ اس امریکی رویے کی وجہ سے اب ترکی نئی منڈیاں اور نئے اتحادی تلاش کرے گا۔
اپنی پارٹی کے ارکان سے اس خطاب میں ایردوآن کا کہنا تھا، ’’اس پوری کارروائی کا مقصد یہ ہے کہ ترکی سیاست اور مالیات کے معاملے میں ہتھیار ڈال دے۔ مگر خدا نے چاہا تو ہم اس سے باہر آ جائیں گے۔‘‘
یہ بات اہم ہے کہ رواں برس ترک کرنسی لیرا کی قدر میں قریب 40 فیصد کمی آ چکی ہے، جب کہ فقط شمالی شامی علاقے میں امریکی حمایت یافتہ کرد جنگجو گروپ کے خلاف عسکری آپریشن اور امریکی پادری برونسن معاملے کے دوران لیرا کی قدر 16 فیصد کم ہوئی ہے۔
ایردوآن نے اپنے خطاب میں کہا، ’’ہم ایسے میں اپنے ایسے اسٹریٹیجک پارٹنر کو خدا حافظ ہی کہہ سکتے ہیں، جو 81 ملین آبادی کے حامل ملک کے ساتھ دوستی اور نصف صدی سے زائد عرصے کو اتحاد کو دہشت گرد گروہوں سے تعلقات پر قربان کر سکتا ہے۔‘‘
افریقی ملک صومالیہ 9 پوائنٹس حاصل کر کے 180ویں نمبر پر ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق سن 2016 میں صومالیہ کے دس پوائنٹس تھے جب کہ اس سے گزشتہ تین برسوں کے دوران بھی یہ ملک آٹھ کے اسکور کے ساتھ کرپٹ ترین ملک رہا تھا۔
ایردوآن نے کہا، ’’تم نے 81 ملین آبادی والے ملک ترک کو دہشت گرد گروپوں سے تعلق رکھنے والے ایک پادری پر قربان کرنے کی جرأت کی ہے۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز ترک کے فولاد اور ایلومینیم کے شعبے پر نئی محصولات کا نفاذ کیا تھا، جس کے بعد ترک کرنسی کی قدر میں مزید کمی ریکارڈ کی گئی۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق ترکی پر عائد کی جانے والی محصولات کا نفاذ 13 اگست سے ہو جائے گا۔