بیروت (جیوڈیسک) امریکا اور ایران کےدرمیان سرد جنگ تو کئی سال سےجاری ہے مگر کشیدگی جس نہج پر اس وقت پہنچی ہے اس کی ماضی قریب میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ دونوںملک اس وقت جنگ کےدھانے پرہیں اور امریکا نے اپنی مسلح افواج ، جنگی طیارے اور بھاری جنگی ہتھیار خلیجی ممالک میںپہنچا دیے ہیں۔ خلیجی ممالک نے ایرانی خطرے کے پیش نظر امریکا کو اپنی فوج خلیجی سمندری حدود استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ امریکا کی طرف سے ایران کے خلاف ممکنہ اقدامات کا مقصد تہران کو خطے کےممالک کے حوالے سے اپنی معاندانہ پالیسی ترک کرنے، جوہری ہتھیاروں اور جوہری وار ہیڈ لے جانے والے میزائلوں کی تیاری سے باز رکھنا ہے۔ دوسری طرف ایران بار بار یہ دعویٰ کررہا ہے کہ درمیانے فاصلے تک مار کرنےوالے اس کے میزائلوں سے سمندر میں موجود امریکی بحری بیڑے کوکسی بھی وقت نشانہ بنا کر تباہ کیا جا سکتا ہے۔
امریکا اور ایران کےدرمیان جاری حالیہ محاذ آرائی میں لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ کیسے پیچھے رہ سکتی ہے۔ جیسے ہی دونوں حریف طاقتوں میں کشیدگی بڑھتی ہے حزب اللہ بھی ایران کی حمایت میں عسکری میدان میںاتر آتی ہے۔ حال ہی میں حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصرا للہ نے کھل کر امریکیوںکو سنگین نتائج کی دھمکیاںدیں اور کہا کہ ایران پر حملے کی صورت میں حزب اللہ خاموش نہیں رہے گی۔
ایران اور امریکا کےدرمیان ممکنہ جنگ کے حوالےسے لبنانی حکومت بھی مخمصے کا شکار ہے۔ العربیہ ڈاٹنیٹ سے بات کرتےہوئےلبنانی وزیر مملکت برائے سائنس و ٹیکنالوجی عادل الفیونی موجودہ حالات میں خاموشی اور ضبط نفس کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بیروت خلیجی ممالک کے ساتھ برادرانہ اور تزویراتی تعلقات کے تحفظ اور استحکام کے لیے ہرممکن اقدامات کرے گا تاکہ خلیجی بھائیوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔
ادھر لبنانی صدر میشل عون کو سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی طرف سے 31 مئی کو مکہ مکرمہ میں ہونے والی 14 اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ بھی موصول ہوگیا ہے۔ توقع ہے کہ لبنانی وزیراعظم سعد حریری کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد اس کانفرنس میں شرکت کرے گا۔
لبنانی تجزیہ نگار اورسیاسی امور کےماہربریگیڈیئر جنرل ڈاکٹر نزار عبدالقادرالعربیہ ڈاٹنیٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور ایران کےدرمیان جاری حالیہ محاذ آرائی میں لبنان کو تختہ مشق نہیں بننا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کی سمندر پار کارروائیوں کی ذمہ دار تنظیم فیلق القدس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی طرف سے حال ہی میں حزب اللہ کو ہدایت دی ہے کہ امریکا پرحملے کی صورت میں حزب اللہ اپنے میزائلوں کے منہ اسرائیل پر کھول دے۔
انہوںنے مزیدکہا کہ لبنانی فضائیہ نے خبردار کیا ہے کہ حزب اللہ کی طرف سے کوئی بھی عسکری مہم جوئی خطرناک ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ لبنان کے مفادات ایران اور حزب اللہ سے زیادہ اہمیت اور فوقیت رکھتے ہیں۔ حزب اللہ اس وقت لبنانی حکومت کاحصہ ہے اور اسے خطے میں کسی بھی جنگ یا محاذ آرائی کا حصہ بننے سے گریز کرنا ہوگا۔