امریکا کی سرد جنگ کی سوچ تعلقات پر اثرانداز ہو سکتی ہے، چین

 China

China

بیجنگ (جیوڈیسک) چین نے امریکا کی نئی سیکیورٹی پالیسی پر سخت تنقید کرتے کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن کی سرد جنگ کی سوچ دونوں ممالک کے تعلقات پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

چین کے دفتر خارجہ کی ترجمان ہووا چن ینگ نے کہا کہ واشنگٹن کو اب پرانی دقیانوسی پالیسیوں کو ترک کر دینا چاہیے کیونکہ کوئی بھی ملک یا رپورٹ حقائق کو مسخ کر کے کامیابی حاصل نہیں کر سکتا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی سیکیورٹی پالیسی کا اعلان کیا گیا ہے جس میں چین اور روس کو اپنا روایتی حریف قرار دیا گیا ہے اور دونوں ممالک سے امریکا کو خطرات کا تذکرہ بھی کیا گیا ہے۔

ترجمان چینی دفتر خارجہ کی جانب سے امریکا پر زور دیا گیا کہ بیجنگ کے اسٹریٹجک مقاصد کو جان بوجھ کر نقصان پہنچانے کی پالیسی بند کی جائے اور سرد جنگ کی سوچ والی پالیسی کو ترک کیا جائے کیونکہ اس قسم کی پالیسی دونوں ممالک کے تعلقات پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔

دوسری جانب روس کی جانب سے بھی امریکا کی نئی سیکیورٹی صورت حال پر ردعمل میں کہا گیا ہے ایک خطرے کی طرح برتاؤ ہمیں کسی صورت تسلیم نہیں ہے۔

روس نے امریکا کی نئی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے سامراجیت پسندانہ پالیسی قرار دیا ہے۔

امریکا کی نئی سیکیورٹی پالیسی میں کہا گیا ہے کہ چین اور روس واشنگٹن کی طاقت اور مفادات کے لیے خطرہ ہیں اور دونوں امریکا کی سلامتی اور خوشحالی کو برباد کر دینا چاہتے ہیں۔

دونوں ممالک اپنی معیشت کی بہتری کے لیے کم اور فوجی طاقت میں اضافے کے لیے زیادہ کام کر رہے ہیں، اس کے علاوہ دونوں ممالک نے اپنے معاشروں میں معلومات کے تبادلے پر قدغن لگا رکھی ہیں اور وہاں کی حکومتیں لوگوں پر اپنا اثرو رسوخ بڑھا رہی ہیں۔

امریکا کی نئی سیکیورٹی پالیسی کے چند نکات
امریکا کی نئی سیکیورٹی پالیسی میں چین اور روس پر متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

1- چین اور روس بڑے پیمانے پر میزائلوں کی تیاری میں مصروف ہیں جو امریکا کے لیے خطرہ ہیں۔

2- چین نے امریکا کے پڑھا لکھا سرمایہ چرا کر ہمارے اربوں ڈالر پر قبضہ کر لیا ہے۔

3- چین اور روس ترقی پزیر ممالک میں اپنا اثرو رسوخ بڑھانے کے لیے بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور دونوں ممالک امریکا کے مقابلے میں فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

4- چین یورپ میں اپنے قدم جمانے کے لیے وہاں غیر شفاف تجارتی طریقے سے اہم صنعتوں میں سرماریہ کاری کر رہا ہے۔

5- چین وسطی امریکی خطے کو اپنے ساتھ ملانے کے لیے قرضے دینے کے ساتھ وہاں سرمایہ کاری بھی کر رہا ہے۔