دوسری عالمی جنگ عظیم کے بعد دنیا کا نقشہ بدل کر رہ گیا دوسری جنگ عظیم سے پہلے جرمنی فرانس اور جاپان اپنی معاشی فوجی اور اسلحے کی قوت کے بل بوتے پر دنیا کو للکارتے نظر آتے تھے لیکن اِس جنگ عظیم میں ہٹلر کی حماقتوں سے جرمنی کو اقوام عالم کے سامنے شکست کھا کر فرانس کی توقیر کو ڈبو کر رکھ دیا جاپان کے شہروں ہیرو شیما اور ناگا ساکی پر ایٹم بم گرا کر امریکہ بہادر نے جاپان کی فوجی طاقت کو شکست میں دفن کر کے رکھ دیا اب طاقت کا توازن امریکہ اور روس کے پلڑے میں آن گرا تھا اب روس نے سو شلزم کے ترانے گا کر بہت سارے ملکوں کو اپنے جھنڈے کے نیچے جمع کر لیا۔
جبکہ امریکہ بہادر نے یورپ کی سر براہی اپنے ذمے لی پھر طویل سرد جنگ کا آغاز ہو تا ہے اِس میں امریکہ بہادر مغربی یورپ بلاک کو فتح نصیب ہو تی ہے پھر روس نے افغانستان میں پر حملہ کر کے اپنی موت کو خود آواز دی پھر کئی سال کی جنگ کے بعد لاکھوں فوجی مروانے کے بعد شکست کے بعد افغانستان چھوڑ کر گیا تو روس کی بالادستی طاقت اقوام عالم پر خوف ختم ہو چکا تھا معاشی بربادی کے بعد داخلی طور پر خانہ جنگی کا شکارہوا پھر اہل دنیا نے حیران نظروں سے روس کا شیرازہ بکھرتے دیکھا جب روس کے انقلاب کے وقت بہت ساری ریاستوں نے روس میں شمولیت اختیار کی تھی انہوں نے علیحدگی اور آزادی کا مطالبہ کر دیا۔
اِس طرح روس کا وجود سکڑ کر رہ گیا شیرازہ بکھر نے کے ساتھ ساتھ روس کی جو ہیبت دہشت یورپ اور اوقوام عالم پر تھی وہ بھی بری طرح متاثر ہو ئی روس کے ٹکڑے ہونے کے بعد دنیا کی طاقت کا توازن بگڑ کر رہ گیا جنگ عظیم دوم کے بعد جو سردجنگ امریکہ روس کے درمیان چل رہی تھی روسی شکست پر طاقت کا توازن اب امریکہ بہادر کے پلڑے میں آگیا جب امریکہ کا دشمن اول روس کمزور ہو ا تو امریکہ انگڑائی لے کر بیدار ہوا خود کو اقوام عالم کا باپ مالک سمجھنے لگا دوسری جنگ کے بعد امریکہ نے خود کو مالی طور پر مستحکم کرنے کے ساتھ ساتھ فوجی عسکری طور پر بھی ناقابل تسخیر بنا لیا جو فوجی ہتھیار امریکہ کے پاس یا خلائی بالا دستی امریکہ کے پاس تھی وہ کسی دوسرے ملک کے پاس نہ تھی اب امریکہ نے خود کو جب اقوام عالم کا سردار سمجھ لیا تو سی آئی اے کے ذریعے پوری دنیا میں اپنے کا رندوں کا جال بچھانا شروع کر دیا جلد ہی وہ اِس پوزیشن میں آگیا جب دنیا کے چپے چپے پر امریکی ایجنٹوں یا امریکی وفاداروں کی فوج بھرتی ہو گئی۔
اب طاقت کے نشے میں امریکہ نے دنیا بھر میں اپنی من مانی کار روائیاں شروع کر دیں حکومتوں کے تختے الٹنا امریکہ کا مزاج بن گیا تھا جو حکمران امریکی بالا دستی کو قبول کر کے سر جھکا دیتا اُس کو بخش دیتا جوسر اٹھا نے یا ذاتی آزادی کی بات یا کو شش کر تا اُس کو مروا دیتا یا پھر اُس کی حکومت الٹا دیتا اپنی اِس خواہش کی تکمیل کے لیے امریکہ اپنے ایجنٹوں اور پٹھوں کو استعمال کر تا ہر ملک کے سیاستدانوں میں امریکی غلاموں کی بڑی تعداد موجود تھی جہاں پر مقامی قیادت امریکہ بد معاش کی بات نہ مانتی اُس کو اگر سازش کے ذریعے نہ گر ا پاتے تو مختلف قسم کے الزام لگا کر امریکہ کو فلاں ملک یا اُس ملک کے فلاں گروہ سے خطرہ ہے امریکہ اسلحے سے لیس ہو کر جنگی جہازوں سے اُس ملک پر حملہ کر کے اُس ملک کو راکھ کا ڈھیر بنا کر رکھ دیتا بہانہ یہی بناتا کہ اِس ملک سے امریکہ کی سلامتی عوام کو خطرہ ہے پھر یہ ملکوں ملکوں چڑھائی کر تا چلا گیا۔
ویتنام لیبیا افغانستان عراق شام آپ ملکوں کے نام گنتے جائیں لسٹ ختم نہیں ہو گی بلکہ دوسری جنگ عظیم کے بعد آج تک جتنی بھی جنگیں ہوئی ہیں اُن میں اکاسی فیصد جنگوں میںامریکہ ملوث نظر آتا ہے جہاں اِس کو اپنا مفاد نظر آتا یا اگر کسی نے اعتراض کی آواز اٹھائی یہ اسلحوںکے ٹرک اور جہازوں کے کارواں لے کر اُس پر چڑھ دوڑتا ‘روسی کمزوری کے بعد دنیا میں کوئی نہیں تھا جو اِس کو روکتا اِس کو للکارتا اب یہ تن تنہا پوری دنیا پر حکمرانی کر رہا تھا کوئی اِس کو روکنے والا نہ تھا مسلمانوں کو یہ پہلے دن سے اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے اِس لیے عراق شام لیبیا کے بعد افغانستان پر چڑھ دوڑا لیکن طویل بد معاشی قتل و غارت کے بعد قدرت کا نظام حرکت میں افغانستان میں توحید کے نہتے پجاریوں نے امریکہ کی طاقت عظمت کو للکارا پھر اہل دنیا نے حیران کن منظر دیکھا جب امریکہ اتنا بھاری قیمتی جدید اسلحہ جہازوں کی قطاریں ڈالروں کے انبار افغانستان چھوڑ کر بھاگا یہ کئی عشروں کے بعد پہلا منظر تھا جب امریکہ بڑھکیں مارتا نظر نہیں آیا بلکہ مذاکرات کا سہارا لے کر بھاگا۔
جنگ عظیم دوئم کے بعد یہ امریکہ کا وطیرہ رہا ہے کہ امریکی سلامتی کو خطرہ ہے کا نعرہ ما ر کر کسی بھی کمزور ملک پر چڑھ دوڑتا تھا اپنی بد معاشی قائم رکھنے کے لیے دنیا کے طاقت ور ترین ملکوں چین اور روس کے پڑوسیوں کو شہہ دیتا تھا چین کو دبانے کے لیے یو کرین امریکہ نیٹو اور یورپ کے کہنے پر روس کے ساتھ پنگے لینے سے باز نہیں آرہا تھا تو روس نے وہی بہانہ استعمال کیا کہ روس کو یوکرین سے خطرہ ہے۔
لہذا روس سلامتی کے لیے یوکرین پر فوج کشی کر ے گا پھر روس نے اپنی فوجیں اور جہاز یوکرین میں داخل کر دئیے یو کرین کو پورا بھروسہ تھا کہ امریکہ نیٹو اِس کی مدد کو آئیں گے لیکن کوئی نہ آیا امریکہ جو دن رات بڑھکیں مارتا تھا روس کی چڑھائی پر مدد کو نہ آیا بلکہ باتوں اور خالی بڑھکوں سے ہی گزارا کرتا رہا اِس طرح امریکی طاقت کے غبارے سے ہوا نکل گئی امریکہ افغانستان کے بعد ایک اور شکست سے دوچار ہو ا اقوام عالم حیرت سے امریکی ذلت کا نظارہ کر رہی ہے کہ جو بہانا بنا کر امریکہ کمزور ملکوں پر چڑھائی کر تا تھا پھر اقوام متحدہ میں ویٹو کر دیتا تھا وہی چال اب روس استعمال کر رہا ہے دنیا بھر پر اپنی طاقت دہشت بٹھانے والا امریکہ بے بسی کی تصویر بناباتوں پر گزارا کر رہا ہے امریکہ جو دن رات بڑھکیں مارتا تھا اب روس کی چڑھائی پر بھیگی بلی بنا باتوں سے روکنے کی کو شش کر رہا ہے آسمان اور اہل دنیا نے امریکی ذلت کا نظارہ بڑے عرصے بعد دیکھا ہے۔
Prof Muhammad Abdullah Khan Bhatti
تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی ای میل: help@noorekhuda.org فون: 03004352956 ویب سائٹ: www.noorekhuda.org فیس بک آفیشل پیج: www.fb.com/noorekhuda.org