واشنگٹن (جیوڈیسک) شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن نے جوہری تنازعے میں امریکا کو اس سال کے آخر تک کی مہلت دی ہے۔ جونگ ان کے مطابق وہ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے تیار ہیں بشرط یہ کہ اس سلسلے میں واشنگٹن کی جانب سے جرات مندانہ فیصلے کیے جائیں۔
شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کے مطابق کم جونگ ان نے ملکی، سپریم پیپلز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’ہم صبر کے ساتھ اس سال کے آخر تک امریکی جرات مندانہ فیصلوں کا انتظار کریں گے۔‘‘ کم جونگ ان کے مطابق اگر امریکا مناسب رویہ اختیار کرے تو وہ اپنے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تیسری ملاقات کے لیے تیار ہیں۔
کے سی این اے نے اس بارے میں ان کا بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا، ’’ہم بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کو خاص اہمیت دیتے ہیں۔ مگر امریکا کی جانب سے مذاکرات کے دوران یکطرفہ مطالبات ہمارے لیے مناسب نہیں ہیں اور ہمیں ان میں کوئی دلچسپی نہیں۔‘‘
ان کا یہ بیان رواں برس کے آغاز میں ویتنام میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی دوسری ملاقات کے تناظر میں تھا۔ ویتنام مذاکرات کی ناکامی کی وجہ کِم کے وہ مطالبات بنے، جن میں انہوں نے واشنگٹن انتظامیہ سے امریکی پابندیوں میں نرمی کا ذکر کیا تھا۔
بالکل بچوں کی طرح لڑتے ہوئے شمالی کوریا کے رہنما نے کہا کہ ایٹمی ہتھیار چلانے والا بٹن ان کی میز پر لگا ہوا ہے۔ جواب میں ٹرمپ نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’میرے پاس بھی ایک ایٹمی بٹن ہے اور وہ تمہارے بٹن سے بڑا ہے‘۔
فروری میں ٹرمپ کے ساتھ دوسری ملاقات کے بعد کم نے کہا تھا کہ شمالی کوریا ایک خود مختار معیشت قائم کرتے ہوئے پابندیوں کا دباؤ برداشت کرے گا۔ اس موقع پر انہوں نے اپنے ہم وطنوں سے خود مختار ہونے کا کہا۔ کم جونگ ان کے بقول دشمن قوتوں کا خیال ہے کہ وہ پابندیوں کے ذریعے شمالی کوریا کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیں گے۔
شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل منصوبوں کی وجہ سے عالمی برادری کی جانب سے پیونگ یانگ پر پابندیاں عائد ہیں، جس سے اس ملک کے کئی شعبے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، جن میں برآمدات بھی شامل ہے۔ ٹرمپ کے ساتھ دو ملاقاتوں کی ناکامی کے باوجود کم، ٹرمپ کے ساتھ اپنے روابط کو انتہائی شاندار قرار دیتے ہیں۔