واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکا نے کہا ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور موصل میں دہشت گردوں کے گڑھ پر حملوں کے لیے مزید 600 تربیت یافتہ فوجی عراق بھیج رہا ہے۔
غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق عراق بھجوائے جانے والے فوجیوں کی اصل تعداد آج بدھ کو امریکی انتظامیہ کی طرف سے جاری کی جائے گی۔
خیال رہے کہ حال ہی میں عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے اپنے دورہ امریکا کے دوران واشنگٹن سے مزید فوجی عراق بھجوانے کی درخواست کی تھی۔ اس پر اوباما انتظامیہ نے چھ سو فوجیوں کی عراق میں تعیناتی پر آمادگی کا اظہار کیا تھا۔
عراقی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ امریکی فوجیوں کو لڑائی میں شمولیت کے لیے نہیں بلکہ عراقی فوجیوں کی تربیت اور ان کی عسکری مشاورت کے لیے بلایا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق کے اندر ہونے والے آپریشن میں بہادر عراقی فوج ہی حصہ لے گی جس میں کوئی غیر ملکی فوجی شامل نہیں ہوگا۔
خیال رہے کہ عراق میں رواں ماہ کے آغاز میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد 4460 ہوگئی تھی۔
امریکا کی قیادت میں عالمی عسکری اتحاد کے ترجمان کرنل جون ڈوریان نے 9 ستمبرکو ایک بیان میں کہا تھا کہ آئندہ چند ایام میں عراق میں تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد 4460 ہوجائے گی تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی۔
واضح رہے کہ امریکا اور اس کی قیادت میں سرگرم عالمی عسکری اتحاد نے عراق کے شمال مغربی علاقوں میں داعش کے خلاف عراقی فوج کے آپریشن میں اہم کردار ادا کیا اور کئی علاقوں کو دولت اسلامی’ داعش‘ کہلوانے والے جنگجو گروپ سے آزاد کرایا ہے۔ پچھلے چند ہفتوں کے دوران عالمی اتحادی فوج کی معاونت ہی سے عراقی فوج موصول کے قریب اہم قصبوں الشرقاط اور القیارہ پرقبضہ قائم کرنے میں کامیاب ہوئی ہے۔