ترکی (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان نے دہشتگرد تنظیم پی کےکے کوکردوں کی نمائندہ جماعت قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
صدر نے انصاف و ترقی پارٹی کے ہفتہ وار گروپ اجلاس سے خطاب کے دوران امریکی قومی سلامتی مشیر جان بولٹن کے شام میں مصروف وائی پی جی کی حمایت میں بیان کے جواب میں کہا کہ ترکی، شام میں نئی دستور سازی اور آزاد و غیر جانبدار انتخابات کے انعقاد کا روز اول سے حامی رہا ہے ،وہاں کے انسانی المیئے کے انسداد میں ہماری ذمے داری سب کے سامنے ہے جبکہ وہاں مصروف دہشتگرد تنظیموں سے بھی نبرد آزمائی کا عزم رکھتے ہیں جس کے نتیجے میں اب تک جانباز ترک فوجیوں نے داعش کے 3 ہزار دہشتگردوں کا صفایا کیا ہے لہذا جان بولٹن کا بیان ہمارے لیے نا قابل قبول ہے۔
ترک صدر نے کہا کہ شام میں کردوں کو نشانہ بنائے جانے پر مبنی امریکی بیان کم ظرفی ،غفلت اور پست ذہنیت کی علامت ہے ، امریکی حکومت سے طے شدہ معاہدے کے تناظر میں ترکی ، داعش کے خلاف ایک بڑے آپریشن کی تیاریاں کر رہا ہے جو کہ آخری مراحل میں ہے ۔
داعش سمیت پی کے کے اور وائی پی جی کے خلاف اقدامات اٹھانے میں ہم پر عزم ہیں اور جلد ہی شامی سر زمین کو ان ناپاک عناصر کا قبرستان بنا دیا جائے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اس آپریشن کا راستہ دیگر دہشتگردوں نے روکا تو اُن کا انجام بھی بھیانک ہو گا۔
صدر ایردوان نے مزید کہا کہ پی کے کے اور وائی پی جی کی داعش کے خلاف جنگ ایک بھونڈا مذاق ہے جو کہ آپس میں مفادات کی لڑائی میں مصروف ہیں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں فرانس میں جاری “زرد صدری تحریک “کے بارے میں کہا کہ اس میں بھی پی کے کے کا ہاتھ ہے جس کی تفتیش فرانسیسی حکومت کو کرنی چاہیئے ورنہ اس تحریک کا دائرہ دیگر ممالک تک پھیل سکتا ہے۔