نیویارک (جیوڈیسک) “گڈ بائے امریکہ” 2016 کے پہلے کوارٹر میں 1158 امریکیوں نے اپنی شہریت ختم کرا دی۔ امریکی محکمہ خزانہ کے فیڈرل رجسٹر میں شائع ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے چار ماہ کے دوران ریکارڈ 1158 امریکی شہریوں نے مختلف وجوہات کی بنا پر اپنی شہریت منسوخ کروا دی ہے۔
اس سلسلے میں سب سے نمایاں وجہ امریکی محکمہ انٹرنل ریونیو سروس کا فارن اکاؤنٹ ٹیکس کمپلئنس قانون ہے جس کے تحت دنیا کے کسی بھی ملک میں رہائش پذیر امریکی شہری کو اپنے امریکہ میں ٹیکس کے سالانہ گوشواروں میں اپنے بیرون ملک اثاثوں، آف شور اکاونٹس ، کاروبار، پراپرٹی اور بنک اکاونٹس کو ڈیکلئیر کرنے کا پابند بنایا گیا ہے اور خلاف ورزی کی صورت میں انہیں بھاری جرمانوں کی سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اب محکمہ آئئ آر ایس مسلسل حکم عدولی کی انتہائی سزا سیٹزن شپ کی منسوخی کی سزا بھی دینے کا مجاز ہے ۔ وقت گزرنے کے کے ساتھ ساتھ جوں جوں ایسے امریکی شہریوں کو اس طرح کے قوانین کی سنگینی کا احساس ہو رہا ہے اسی رفتار سے سے وہ شہری اپنی شہریت سرینڈر کرتے چلے جا رہے ہیں۔ گزشتہ سال 2015 کے دوران 4279 امریکیوں نے اپنی شہریت یا گرین کارڈ منسوخ کرائے جبکہ 2014 میں 3415 2013 میں 2999، 2012 میں 932 اور 2011 میں 1781 امریکی شہریوں نے اپنی شہریت منسوخ کروائی۔
واضح رہے کہ 1960 اور 1970 کی دہائیوں خصوصناً ویتنام کی جنگ کے دوران بھی پولیٹیکل پروٹسٹ کے طور پر کثیر تعداد میں لوگ اپنی شہریت ترک کرتے رہے ہیں مگر تب بڑی وجہ سیاسی احتجاج اور آج کل بڑی وجہ “ڈالر” یعنی ٹیکس اصلاحات کے ذریعے چھپائی ہوئی دولت کو باہر لانا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ دو پاکستانی خواتین سارہ امین لاکھانی اور ماہا ملک صادق نے بھی اپنی امریکی شہریت کو منسوخ کروا دیا ہے۔