امریکی شہر فرگوسن میں کشیدگی جاری، 47 افراد گرفتار

Arrested

Arrested

فرگوسن (جیوڈیسک) امریکی ریاست میسوری کا یہ قصبہ ایک غیر مسلح سیاہ فام نوجوان کی پولیس کے ہاتھوں فائرنگ کے معاملے پر تشدد کی زد میں ہے۔

میسوری ہائی وے پٹرول کے کیپٹن رون جونسن نے کہا کہ پولیس نے احتجاجی مظاہرین سے تین بندوقیں بھی قبضے میں لے لی ہیں۔ مسلسل کئی راتوں سے جھڑپوں کے بعد زیادہ تر پُرامن احتجاج جاری ہے۔

فرگوسن میں یہ شورش اٹھائیس سالہ پولیس اہلکار ڈیرین ولسن کی جانب سے سیاہ فام براؤن پر گولی چلانے کے بعد شروع ہوئی جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گیا۔ اس کے بعد سے ہی حالات انتہائی کشیدہ رہے ہیں۔ براؤن کا خاندان اور ان کے حامی مطالبہ کر رہے ہیں کہ گولی چلانے والے پولیس اہلکار کو ذمہ دار قرار دیا جائے۔ امریکی محکمہ انصاف اس واقعے کی تفتیش کر رہا ہے۔

واضع رہے کہ امریکی ریاست میسوری کے گورنر جے نکسن نے فرگوسن میں ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے کرفیو کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ یہ اقدام لوُٹ مار اور ہنگامہ آرائی کی کارروائیوں کے بعد کیا گیا۔ سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کے بعد مظاہرے شروع ہوئے جن کی آڑ میں لُوٹ مار بھی شروع ہو گئی تھی۔ گورنر جے نکسن نے رواں ہفتے ران جانسن کو سینٹ لوئیس کمیونٹی کی سکیورٹی ذمہ داریاں سونپی تھیں۔

یہ کمیونٹی نو اگست کو ہونے والی سیاہ فام اٹھارہ سالہ نوجوان مائیکل براؤن کی ہلاکت پر برہم ہے۔ نکسن نے فرگوسن کے قریب ایک گرجا گھر میں جمع لوگوں سے خطاب میں کہا تھا کہ دنیا کی نظریں ہم پر لگی ہیں۔ یہ ایک امتحان ہے کہ آیا ایک کمیونٹی، یہ کمیونٹی، کوئی بھی کمیونٹی، خوف، عدم اعتماد اور تشدد کا چکر توڑ سکتی ہے اور اسے امن، استحکام اور بلآخر انصاف میں بدل سکتی ہے۔

وہاں جمع بعض لوگوں نے ہنگامی حالت کے نفاذ کے اعلان پر سخت ردِعمل ظاہر کیا جبکہ متعدد لوگوں کا کہنا تھا کہ اس کمیونٹی میں امن بحال کرنا ہے تو پھر براؤن کو ہلاک کرنے والے پولیس اہلکار پر قتل کا مقدمہ قائم کرنا ہو گا۔