واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی عدالت عظمیٰ میں یہ مقدمہ دو افراد نے دائر کیا تھا جن کا اصرار تھا کہ پولیس کی طرف سے ’نامناسب تلاشی‘ لینا آئین کی چوتھی ترمیم کے تحت دیے گئے۔
حق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔ عدالت نے حکم دیا کہ سیل فون کی تلاشی کے لیے وارنٹ کا موجود ہونا لازم ہے، کیونکہ یہ طاقتور آلات ہیں جن میں بہت سی اطلاعات ہوتی ہیں۔
تاہم، عدالت نے توجہ دلائی کہ کچھ ہنگامی نوعیت کی صورت حال میں، وارنٹ کے بغیر تلاشی لینے کی اجازت دی جا سکتی ہے۔ سپریم کورٹ نے یہ بھی فیصلہ دیا کہ ایئریو نامی ٹی وی کمپنی کاپی رائٹ کے زمرے میں آنے والے پروگراموں کو دوبارہ نشر کرکے دراصل کاپی رائٹ کے قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔
جب کہ ایسے عمل کے عوض وہ اصل براڈکاسٹ نیٹ ورکس کو ادائیگی نہیں کرتی۔اس کمپنی کے امریکہ بھر میں ہزاروں کی تعداد میں اینٹینا نصب ہیں، جن کے ذریعے ہوا کے دوش پر سگنل پکڑ لیے جاتے ہیں، اِن مندرجات کو سٹور کیا جاتا ہے۔
اور ایئریو کے گاہکوں کو فراہم کیے جاتے ہیں۔ اِن خدمات کے عوض ’ایئریو‘ اپنے صارفین سے ہر ماہ آٹھ یا 12 ڈالر وصول کرتا ہے، اور بقول کے، یہ قانون کے عین مطابق ہے، بالکل ا±سی طرح جیسے کلاو¿ڈ سروسز انٹرنیٹ کو استعمال کرتے ہوئے کوپی رائٹ والا ڈیٹا صارفین کو فراہم کرتا ہے۔ امریکی نشریاتی اداروں کے حق میں یہ فیصلہ، جس کی حمایت میں چھ اور مخالفت میں تین جج صاحبان تھے۔