واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے ایک سرچ وارنٹ کے مطابق سائبر سکیورٹی کے ایک ماہر نے بتایا ہے کہ وہ جہاز میں بیٹھ کر اس کے کمپیوٹر سسٹم کو ہیک کرنے کے بعد جہاز کے انجن کو کنٹرول کر سکتا تھا۔
دستاویز کے مطابق کرس رابرٹ نے بتایا کہ وہ اپنی نشست سے جہاز کو اوپر اور ادھر ادھر گھما سکتے تھے۔ گزشتہ ماہ ایف بی آئی نے انھیں ایک اندرونی پرواز کے بعد جہاز سے اتار لیا تھا۔ کرس رابرٹ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ ایف بی آئی نے ان کی تحقیق کو غلط طریقے سے مختصر کر دیا ہے۔
وہ اس بات پر قائم ہیں کہ وہ یہ کام عوامی مفاد میں کر رہے تھے۔ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ میرا پورے پانچ سال کا کام ہے جسے بیانِ حلفی میں غلط طریقے سے چھوٹا کرکے ایک پیرا گراف میں لکھا گیا ہے۔ بہت کچھ ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنی ایک اور ٹویٹ میں ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں سے میرا مقصد صرف جہازوں کی سیکیورٹی کو بہتر بنانا ہے۔
موجودہ حالات میں مجھے زیادہ نہ بولنے کی نصیحت کی گئی ہے۔ واضع رہے کہ کرس رابرٹ جہازوں کے سیکیورٹی نظام کے ماہر ہیں۔ ماضی میں بھی ان پر یونائیٹڈ ایئر لائینز کی جانب سے پابندی لگائی گئی تھی۔ انھوں نے ٹویٹر پر مذاق کیا تھا کہ وہ دورانِ سفر آکسیجن ماسک کھول سکتے تھے۔
ایف بی آئی کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ کرس نے 2011ء سے 2014ء کے دوران 15 سے 20 بار جہاز میں موجود انٹرٹینمنٹ کے نظام کو خراب کرنے کی کوشش کی تھی۔ اس دستاویز میں مزید کہا گیا ہے کہ وہ اپنے لیپ ٹاپ کو سیٹ کے نیچے لگے ہوئے سیٹ الیکٹرانک باکس کے ساتھ لگا کر سسٹم تک رسائی حاصل کر لیتے تھے۔