مقبوضہ بیت المقدس (جیوڈیسک) ٹرمپ کے اعلان نے فلسطین میں آگ لگا دی، سفارتخانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے امریکی فیصلے پر غزہ اور مغربی کنارے میں جگہ جگہ احتجاج کیا گیا، اسرائیلی فورسز نے نہ صرف شیلنگ کی بلکہ بھی گولیاں برسا دیں، کئی افراد زخمی ہو گئے۔
حق مانگنے والوں پر طاقت کا اندھا دھنداستعمال ہوتے انہتر سال ہو گئے لیکن نہتے افراد اب تک ڈٹے ہوئے ہیں۔
مظلوم اور حق سے محروم افراد پر صرف شیلنگ ہی نہیں گولیاں بھی برسائی گئیں۔ مظاہرین نے امریکی اور اسرائیلی رہنماوں کی تصاویر پر مارچ کر کے اپنے غصے کا اظہار کیا، فیصلہ تبدیل کرنے کے حق میں نعرے لگائے۔
غزہ اور مغربی کنارے میں جگہ جگہ امریکا مخالف ریلیاں نکالی گئیں اور گلی گلی مظاہرین کو گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔
رہنما حماس اسماعیل رضوان کا کہنا ہے کہ ہم عربوں اور مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ وہ اسرائیل اور امریکی سفارتخانوں پر احتجاج کریں، عرب ممالک سے امریکا اور اسرائیل کے سفیروں کو نکالا جائے، ہم ہر ممکن مزاحمت کر رہے ہیں تاکہ فیصلہ تبدیل کرایا جا سکے۔ حماس نے امریکی فیصلے پر احتجاج جاری رکھنے اعلان کررکھا ہے، جو وقت کے ساتھ زور پکڑتا جا رہا ہے۔