امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ کے وزیر دفاع ایش کارٹر بغداد پہنچے ہیں جہاں وہ امریکی کمانڈروں اور عراقی راہنماوں سے ملاقاتوں میں شمالی عراقی شہر موصل کو شدت پسند تنظیم داعش سے آزاد کروانے کے آپریشن کا جائزہ لیں گے۔
کارٹر اتوار کو بغداد کے غیر اعلانیہ دورے پر ایک ایسے وقت پہنچے جب عراقی فورسز کی تقریباً دو ماہ سے داعش مخالف کارروائیاں سست خرام ہوئی ہیں۔
اس سے قبل ہفتہ کو بحرین میں کارٹر نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ 200 مزید فوجی شام بھیجے گا جو کہ داعش کے خلاف برسرپیکار مقامی جنگجووں کو تربیت اور مشاورت فراہم کریں گے۔
اس وقت شام میں 300 اور عراق میں 500 امریکی فوجی موجود ہیں۔
عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل پر دو سال قبل داعش نے قبضہ کر لیا تھا جسے واگزار کروانا عراق کی خودمختاری کی بحالی کے بہت اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ تاہم شدت پسندوں سے آزاد کروائے جانے کے بعد یہاں سیاسی عدم استحکام کا چیلنج درپیش ہونے خدشہ ہے۔
بحرین میں بین الاقوامی سکیورٹی کانفرنس سے خطاب میں کارٹر کا کہنا تھا کہ موصل اور شامی شہر رقہ کا قبضہ واگزار کروانے کی لڑائی داعش کو شکست دینے میں بہت اہمیت کی حامل ہے۔
انھوں نے یہ تو نہیں بتایا کہ یہ لڑائی کب تک جاری رہے گی لیکن اس امید کا اظہار کیا کہ داعش کے “دن گنے جا چکے ہیں۔”