کراچی (جیوڈیسک) غیر ملکی زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹس میں بدھ کو امریکی ڈالر کے مقابل روپے پر شدید دباؤ دیکھا گیا اور امریکی ڈالر کافی عرصے کے بعد ایک بار پھر 100 روپے کی نفسیاتی حد کے قریب پہنچ گیا ہے۔
واضح رہے کہ 14 اگست کو لانگ مارچ کے اعلان کے بعد گزشتہ چند روز سے ڈالر کے مقابل روپے کی قدر میں کمی دیکھی جا رہی ہے اور گزشتہ 3 روز کے دوران اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 1 روپے (1 فیصد) کا اضافہ ہو چکا ہے۔
اور بدھ کو اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر 99 روپے 90 پیسے پر پہنچ گئی ہے جو منگل سے 40 پیسے زیادہ ہے، اسی طرح انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قدر بدھ کو 99 روپے 94 پیسے ریکارڈ کی گئی جو منگل کے مقابلے میں 62 پیسے زیادہ ہے۔
اس طرح انٹربینک میں پیر سے بدھ تک روپے کے مقابل ڈالر کی قدر میں 1 روپے 9 پیسے (1.1 فیصد) کا اضافہ ہو چکا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ زرمبادلہ کی مارکیٹس میں روپے پر دبائو اسی طرح برقرار رہا تو بہت جلد امریکی ڈالر پھر سے 100 روپے کی حد عبور کر جائے گا۔
اس ضمن میں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان کے غیرملکی زرمبادلہ ذخائر اس وقت کافی حد تک مستحکم ہیں جبکہ ترسیلات زر کی آمد میں نمایاں اضافے کی وجہ سے اسے کافی سہارا ملا ہے تاہم زرمبادلہ ذخائر بڑھنے کے باوجود روپے کی قدر میں کمی مارکیٹ پر اثرانداز ہونے والے دیگر مسائل کی جانب سے اشارہ کر رہی ہے۔
جس میں سیاسی سطح پر افراتفری قابل ذکر ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کار اپنے سرمائے کو محفوظ بنانے کے لیے ڈالر کی خریداری کو ترجیح دے رہے ہیں اور اسی وجہ سے روپے کے مقابل ڈالر کی قدر بلندی کی جانب گامزن ہے۔