ایران (جیوڈیسک) ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ اُن کے ملک کی فضائی حدود میں امریکی جاسوس ڈرون کے داخل ہونے سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
اس امریکی ڈرون کو ایران نے جمعرات بیس جون کو مار گرایا تھا۔ روحانی نے امریکی ڈرون کو مار گرانے کی وجہ ایرانی فضائی حدود کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ایرانی صدر کا یہ تازہ بیان نیم حکومتی نیوز ایجنسی فارس نے رپورٹ کیا ہے۔
اس بیان میں روحانی نے یہ بھی کہا کہ امریکی جارحانہ پالیسی ہی اس انتہائی حساس خطے میں کشیدگی کا سبب ہے۔ روحانی نے عالمی برادری سے کہا ہے کہ وہ علاقائی صورت حال کا احساس کرتے ہوئے مناسب ردعمل کا اظہار کرے کیونکہ نامناسب رویے کشیدگی کو بڑھاوا دے سکتے ہیں۔
اُدھر اسرائیل کے دورے پر گئے ہوئے امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے تہران حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ امریکی ضبط و تحمل کو کمزوری سے تعبیر نہ کرے۔ بولٹن اسرائیل میں قیام کے دوران اپنے روسی ہم منصب سے بھی سے ملاقات کریں گے۔
تجزیہ کاروں نے بولٹن کے بیان کو ایران کے لیے ایک اور سخت انتباہ قرار دیا ہے۔ دوسری جانب خبر رساں اداروں کے مطابق بولٹن کا ایران سے متعلق یہ سخت بیان فقط تہران حکومت ہی کے لیے تنبیہ نہیں بلکہ خطے میں امریکی اتحادی ممالک کے لیے یقین دہانی بھی ہے کہ امریکا خلیج کے خطے کے استحکام کا عزم رکھتا ہے۔
ادھر ایرانی فوجی کمانڈر نے آج اتوار 23 جون کو امریکا کو دھمکی دی ہے کہ اگر جنگ ہوئی، تو خطے بھر میں امریکی فورسز کو نشانہ بنایا جائے گا۔ میجر جنرل غلام علی راشد نے انقلابی گارڈز سے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ خطے میں امریکی فوجیوں کے تحفظ کے لیے واشنگٹن انتظامیہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرے۔
اسی دوران خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات نے ایران اور امریکا کے درمیان پیدا کشیدگی میں خاتمے کو وقت کی ضرورت قرار دیا ہے۔ یہ بات خلیجی وزیر مملکت برائے خارجہ امور انور قرقاش نے کہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ خلیج کا بحران اجتماعی توجہ کا طالب ہے اور سیاسی مکالمت و مذاکرات سے ہی تناؤ کی فضا کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ علاقائی آوازیں خطے میں پائیدار امن کے لیے اہم ہیں۔
دوسری جانب ایرانی حکومت نے ملکی وزارت دفاع کے ایک کنٹریکٹر جلال حاجی زوار کو پھانسی دے دی ہے۔ اس کنٹریکٹر کو تہران کے مغرب میں کراج شہر میں واقع راجائی شاہی جیل میں پھانسی گھاٹ پر چڑھایا گیا۔
جلال حاجی زوار پر الزام لگا گیا تھا کہ وہ امریکا کے لیے جاسوسی میں ملوث رہا ہے۔ اس کی سزا پر عمل درآمد کے علاوہ ایرانی عدالت نے اُس کی بیوی کو جاسوسی کے تعاون کے الزام میں پندرہ برس کی قید سزا بھی سنائی ہے۔ امریکا نے اس سزا پر عمل درآمد کے حوالے سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔