ابتدائی طبی معائنے کے بعد پتہ چلا ہے کہ ایبولا وائرس سے ہلاک ہونے والے ایرِک ڈنکن کا علاج کرنے والے ایک ہیلتھ ورکر بھی اس وائرس کا شکار ہو گئے ہیں۔
اہلکاروں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ اس ہیلتھ ورکر نے، جن کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، ایرِک ڈنکن کے علاج کے دوران تمام حفاظتی ملبوسات پہن رکھے تھے اس کے باوجود بھی وہ اس سے بچ نہیں سکے۔
ٹیکساس میں طبی حکام کا کہنا ہے کہ اس نامعلوم شخص کو الگ تھلگ رکھا گیا ہے۔ اور ان کی حالت سنبھلی ہوئی ہے۔
اس بات کی تصدیق ہو چکی ہے کہ یہ امریکی سر زمین پر ایبولا وائرس لگنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
ڈنکن جنہیں یہ وائرس لائبیریا میں لگا تھا بدھ کے روز انتقال کر گئے تھے۔
ایبولا کی یہ وبا ابھی تک لائبیریا، گِنی اور سیرا لیون تک ہی محدود تھی اور اب تک اس وائرس کے آٹھ ہزار تین سو مشتبہ کیسز سامنے آ چکے ہیں اور کم سے کم 4033 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکہ کے اس مریض کے افرادِ خانہ کی خواہش کے مطابق ان کے بارے میں کوئی تفصیلات نہیں بتائی گئی ہیں۔
افسران کا کہنا ہے کہ جمعہ کی رات انہیں ہلکے بخار کے بعد تنہائی میں رکھا گیا اور ان کے ٹیسٹ کروائے گئے اور ابتدائی نتائج سنیچر کی رات معلوم ہوئے۔
حکام کا کہنا ہے کہ ان کی کار کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے ادویات چھڑکی گئی ہیں۔
ایرِک ڈنکن کے ایبولا وائرس کی تشخیص ڈیلس میں 30 ستمبر کو ہوئی تھی اس سے دس دن قبل ہی وہ مونورویہ سے امریکہ پہنچے تھے۔
امریکہ پہنچنے کے کچھ دن بعد وہ بیمار پڑ گئے اور تیز بخار کے بعد ٹیکساس کے ہسپتال گئے۔
لیکن ہسپتال کے طبی عملے کو یہ بتانے کے باوجود کہ وہ لائبیریا سے واپس آئے ہیں انہیں کچھ اینٹی بائیو ٹِکس اور پین کِلرز کے ساتھ گھر واپس بھیج دیا گیا۔
جب انکی حالت زیادہ خراب ہوئی تو انہیں تنہائی میں رکھا گیا اور تجرباتی دوا دیے جانے کے باوجود وہ ہلاک ہو گئے۔
مزید جو لوگ براہِ راست یا بلواسطہ طور پر ایرِک ڈنکن کےرابطے میں تھے ان کی نگرانی کی جا رہی ہے کہ کہیں ان میں تو کوئی علامتیں ظاہر نہیں ہو رہیں۔