دولتِ اسلامیہ (جیوڈیسک) ہاتھوں یرغمال بنائے گئے امریکی شہری پیٹر كاسگ کے والدین نے ایک ویڈیو پیغام میں تنظیم سے رحم کی فریاد کرتے ہوئے اپنے بیٹے کی رہائی کی اپیل کی ہے۔ سنیچر کو دولتِ اسلامیہ نے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں برطانوی یرغمالی ایلن ہیننگ کا سر قلم کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ اسی ویڈیو کے آخر میں پیٹر كاسگ کے قتل کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔
26 سالہ پیٹر كاسگ امریکی امدادی کارکن ہیں اور انھوں نے اسلام قبول کر کے اپنا نام عبد الرحمن رکھا ہے۔ ویڈیو میں كاسگ کے والدین صوفے پر بیٹھے ہیں اور ان کی ماں کے ہاتھ میں پیٹر کی تصویر ہے۔
كاسگ کے والدین نے کہا کہ ان کا بیٹا امدای ادارے میں کام کرتا تھا اور شام کے لوگوں کو مدد پہنچانے گیا تھا۔ اس نے اسلام بھی قبول کیا ہے كاسگ کے والدین نے امریکہ سے اپنا رویہ تبدیل کرنے کو بھی کہا ہے، لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا ہے کہ امریکی حکومت پر ان کا کوئی کنٹرول نہیں ہے۔
دوسری جانب قتل کیے جانے والے برطانوی یرغمالی ایلن ہیننگ کے خاندان کا کہنا ہے کہ وہ دولتِ اسلامیہ کی جانب سے کیے گئے اس قتل پر غم سے نڈھال ہیں۔ ہیننگ کی بیوہ اور بچوں کا کہنا ہے کہ انھیں ہیننگ پر فخر ہے جو شام میں امدادی کارروائیوں میں مصروف تھے جب انھیں اغوا کر لیا گیا۔