نیویارک (جیوڈیسک) امریکی ایوان نمائندگان میں جن بھارتی وزراء اعظم نے خطاب کیا اس کا خلاصہ یوں ہے ۔ 13 اکتوبر 1949ء کو پنڈت جواہر لال نہرو نے امریکی کانگریس سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ میں یہاں امریکہ کے دل اور دماغ کی تلاش میں آیا ہوں اور آپکے سامنے اپنا دل اور دماغ رکھنے آیا ہوں۔
انہوں نے اپنے خطاب میں اقتصادی پالیسیوں کا ذکر کیا اور امریکہ کو بھارت کے ساتھ مختلف شعبوں میں اشتراکی تعاون کی اپیل کی۔ واضع رہے کہ پنڈت نہرو نے کانگریس کے دونوں ایوانوں میں الگ الگ خطاب کیا تھا کیونکہ اُس وقت ہاوس آف چیمبر کی کنسٹرکشن کا کام جاری تھا جگہ کی کمی کی وجہ سے انہیں دونوں ایوانوں میں الگ الگ خطاب کرنا پڑا تھا۔
13 جون 1985 ء کو امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے راجیو گاندھی نے ہندوستان کو خود کفیل بنانے کی بات کی اور امریکہ سے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے پر زور دیا ۔ 18 مئی 1994ء کو وی پی نرسمہاراو نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ بھارت اور امریکہ نے تاریخ سے بہت کچھ سیکھا ہے ، فاصلوں کا ہم پر کوئی اثر نہیں پڑا ، بھارت اگلی صدی میں عالمی امن اور خوشحالی میں ہر طرح کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔
14 ستمبر 2000ء کو اٹل بہاری واجپائی نے امریکی کانگریس میں اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ہم مستحکم ایشیاء کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں ، آنے والے دنوں سالوں میں ایک مضبوط جمہوری اور اقتصادی طور پر خوشحال ہندوستان کے بغیر مستحکم ایشیاء کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ 19 جولائی 2005ء میں ڈاکٹر منموہن سنگھ نے امریکی کانگریس سے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ ہندوستان اور امریکہ کو ہر طرح کی دہشت گردی کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنا چاہیے۔
ہم دہشت گردی کے مسلے کو الگ الگ نظروں سے نہیں دیکھ سکتے ، دونوں ممالک کا ایک ہی نظریہ ہونا چاہیئے۔ جبکہ گزشتہ دنوں نریندر مودی نے ایوان نمائندگان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے براہ راست پاکستان پر حملہ کیا انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو ہمارے پڑوس میں ہی پالا جا رہا ہے۔