واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی انٹیلی جنس ادارے کے سربراہ نے ڈرون حملوں کو محدود کرنے کے فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ صدر اوباما کے فیصلے سے امریکی شہری اور افواج دونوں غیر محفوظ ہو گئے ہیں۔
ایوان نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی امریکا کو درپیش خطرات کے حوالے سے دفاعی اور انٹیلی جنس اداروں کے سربراہوں کے بیانات ریکارڈ کررہی ہے، انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین مائک روجرز نے اپنے بیان میں اوباما انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ صدر اوباما کے فیصلے کے بعد ایسے افراد جو امریکا کے خلاف حملوں یا اس کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے، بالکل آزاد ہوگئے ہیں۔
اور ہمارے دفاعی پیشہ ور ماہرین مفلوج ہوکر رہ گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اوباما نے دفاعی پالیسی میں تبدیلیوں پر جو کچھ کہا وہ تقریروں میں تو اچھا لگتا ہے تاہم اس سے نہ صرف امریکا میں بسنے والے شہریوں کی زندگیاں غیر محفوظ ہوگئی ہیں۔
بلکہ بیرون ممالک میں موجود امریکی فوجیوں کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہوگئے ہیں اور یہ سب ہمارے اتحادیوں کے لئے بھی بہت پریشان کن ہے۔ گزشتہ ہفتے صدر اوباما نے اسٹیٹ آف یونین سے اپنے خطاب میں ڈرون حملوں کی حدبندی کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ متاثرہ ملکوں میں ڈرون کی مخالفت بڑھی تو ہم بھی محفوظ نہیں رہیں گے۔