واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی کانگریس میں حال ہی میں منظور کیے گئے انسداد دہشت گردی سے متعلق ایک متنازع بل کے خلاف کانگریس میں دوبارہ آوازیں اٹھنے لگی ہیں۔ کانگریس کے دو سینیر ارکان نے متنازع قانون’’جاسٹا‘‘ کو دوبارہ ایوان میں زیربحث لانے اور کی بعض شقوں میں ترامیم کا مطالبہ کیا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کے دو ارکان نے مطالبہ کیا ہے کہ ’جاسٹا‘ کے نفاذ سے امریکا اور عالمی برادری کے درمیان تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔ اس لیے اس قانون میں ضروری ترامیم می جائیں۔
خیال رہے کہ امریکی کانگریس نے چند ہفتے پیشتر ’’Justice Against Sponsors of Terrorism Act‘‘ [جاسٹا] نامی ایک متنازع قانون کی منظوری دی تھی۔ صدر باراک اوباما اور امریکی انتظامیہ نے ’جاسٹا‘ کو مسترد کردیا تھا تاہم کانگریس نے’ویٹو‘ کا استعمال کرتے ہوئے جاسٹا کی منظوری دے دی تھی۔ اس متنازع قانون کے تحت دہشت گردی سے متاثرہ شہری کسی بھی ملک کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ دائر کرسکتے ہیں۔
دو سینیر امریکی سیاست دانوں اور ارکان کانگریس لینزی گاہم اور جن مکین نےوہ ’جاسٹا‘ نامی بل میں ترامیم کے لیے جلد ہی ترامیم تجویز کریں گے۔
ان تجاویز میں یہ بات شامل ہوگی کہ دہشت گردی سے متاثرہ افراد صرف ان ممالک کے خلاف قانون کارروائی کریں جہاں پر سرکاری سطح پر دہشت گردی اور دہشت گردوں کی قصدا سرپرستی کی گئی ہو۔ جس ملک میں دہشت گردی میں حکومت خود ملوث نہیں وہاں کی حکومتوں کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت کسی قسم کی کارروائی نہ کی جائے۔
کانگریس کے اجلاس کے دوران گراہم ن کہا کہ ہم یہ کیسے کہہ سکتے ہیں جو ملک امریکا کا اتحادی ہو اور اس نے پھر بھی دہشت گردی کی حمایت کی ہو۔
ہم اس دہشت گردی کے ارتکاب پر کسی بھی اتحادی کے خلاف کیسے ہرجانے کا دعویٰ دائر کرسکتے ہیں۔ اگر ہم جاسٹا کی آڑ میں کسی اتحادی کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرتے ہیں تو ہمارا اتحادی ہمارے خلاف ایسے قوانین کا استعمال کر سکتا ہے۔