نیویارک (جیوڈیسک) امریکی مسلم اداروں نے ڈونلڈ ٹرمپ کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے حکومتی عطیات کو مسترد کر دیا جبکہ اسلامی ملکوں پرسفری پابندی کے خلاف امریکہ اورمیکسیکو میں ٹرمپ کے خلاف پھر احتجاج شروع ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق متحدہ ہائے ریاست امریکہ کے اسلامی تعلیمی ادارے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اسلام مخالف پالیسیوں اور بیانات کی بنا پر انتہاپسندی کے خلاف جدوجہد کے مقصد کے تحت حکومت کی جانب سے مسلم سکولوں کو دئیے گئے عطیات کو مسترد کر رہے ہیں۔ لاس اینجلس کا جنوبی کیلیفورنیا اسلامک سنٹر حکومت سے سالانہ طور پر ملنے والی امداد کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر تھا۔
اس سے قبل یونٹی پروڈکشنز ایسوسی ایشن نے بھی انتہاپسندی اور تشدد کے خلاف پیغامات دینے والی ایک تربیتی فلم کی تیاری کیلئے عطیے میں ملنے والے چار لاکھ ڈالر نئی انتظامیہ کی پالیسیوں کیخلاف احتجاجاً واپس کر دئیے تھے۔ خیال رہے کہ 2011 میں سابق صدر باراک اوباما کے دور میں امریکی مسلم تربیتی اداروں کو “انتہا پسندی کے خلاف جدوجہد” کرنے پر عطیات دئیے جانے لگے تھے۔
دوسری طرف اسلامی ملکوں پر سفری پابندی کے خلاف نیویارک کی سڑکوں پر صدر ٹرمپ کے خلاف پھراحتجاج کیا گیا۔ مظاہرین نے پابندی کو امریکی آئین پر حملہ قرار دیا۔ میکسیکو کے 20 سے زائد شہروں میں بھی صدر ٹرمپ کے خلاف مظاہرے ہوئے۔