نیویارک (جیوڈیسک) امریکا میں پہلی مرتبہ لاکھوں مسلمان طالب علموں کے لئے عیدالاضحیٰ پر چھٹی کا اعلان کیا گیا ہے جس کے بعد مسلم خاندانوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست نیویارک میں پہلی مرتبہ عید الاضحیٰ کے موقع پر 1800 اسکول مسلمان طالب علموں کے لئے بند رہیں گے تاکہ وہ اپنا اسلامی فریضہ بخوبی انجام دے سکیں۔ ایک اندازے کے مطابق امریکا میں اس وقت ایک کروڑ کے قریب مسلمان آباد ہیں جس میں سے سب سے زیادہ ایک تقریباً 11 لاکھ کے قریب نیویارک میں رہائش پزیر ہیں۔
امریکا میں مسلمانوں کے حقوق کے لئے کام کرنے والی سب سے بڑی تنظیم کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشن کی ڈائریکٹر آپریشنز سادیہ خالق کا کہنا ہے کہ امریکا میں اسلام فوبیہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے لیکن عید کی چھٹی اس مسئلے کو ختم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے مذہب کو تسلیم کروانے اور تہوار ادا کرنے کے حوالے سے اتنی آزادی کبھی بھی نہیں تھی جتنی اب ہے۔
سی اے آئی آر کے ترجمان ابراہیم ہوپر کا کہنا ہے کہ عید کا تہوار ٹھیک وقت پر آیا ہے، امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ، بین کارسن کی جانب سے معاشرے میں اسلام مخالف جذبات اور ہونہار مسلمان طالبعلم احمد محمد کی گرفتاری سے معاشرے میں منفی پیغام پہنچ رہا تھا لیکن اس چھٹی سے ایک مثبت پیغام آگے جائے گا۔
جمیکا مسلم سینٹر کے ڈائریکٹر امام شمسی علی کا کہنا ہے کہ ایک امام اور ایک والد ہونے کی حیثیت یہ فیصلہ خوش آئند ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ حکومت کی جانب سے اس قسم کی پالیسیوں سے مسلمانوں میں اپنی روایات سے متعلق مزید احساس پیدا ہو گا۔
واضح رہے کہ اس سے قبل نیویارک کے مسلمان گومگو کی کیفیت میں رہتے تھے کہ آیا عید کے روز وہ اپنے بچوں کو اسکول کی چھٹی کروائیں یا پھر اپنے خوشی کے تہوار کو ایک طرف رکھ کر بچوں کو اسکول بھیجیں۔ ریاست نیو یارک کے میئر بل ڈی بلاسیو نے مارچ میں اس پالیسی کا اعلان کیا تھا کہ نیویارک کے اسکولز عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے موقع پر مسلمان طالب علموں کے لئے بند رہیں گے۔