پیرس (جیوڈیسک) صدر رجب طیب ایردوان کا کہنا ہے کہ متحدہ امریکہ میں علیحدگی پسند تنظیم وائے پی جی/PKK کے معاملے میں خبر رسانی کا فقدان پایا جاتا ہے۔
جناب ایردوان نے 10 تا 11 نومبر کو جنگ عظیم اول کے خاتمے کے بعد فائر بندی معاہدے کی صد سالہ سالگرہ کی مناسبت سے فرانس میں اپنی مصروفیات کے بعد وطن واپسی پر اخباری نمائندوں کے سوالات کا جواب دیا۔
صدر ایردوان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ دارالحکومت پیرس میں ملاقات میں شام کی تازہ پیش رفت پر بات چیت ہونے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ “ٹرمپ ادلیب کے معاملے کو بڑی اہمیت دیتے ہیں، وہاں پر ہماری کامیابی کو سراہتے ہیں اور اس کی تعریف کرتے ہیں۔”
انہوں نے کہا کہ ” ایسا لگتا ہے کہ امریکی حکام کے درمیان شام کی دہشت گرد تنظیم وائے پی جی اور بعض معاملات میں خبر رسانی کا فقدان پایا جاتا ہے، اس معاملے میں ہم مل جل کر بہت سارے اقدامات اٹھا سکتے ہیں۔”
شام میں دریائے فرات کے مشرقی علاقوں میں وائے پی جی /PKK کے ڈھیرے جمانے کا ذکر کرنے والے صدر نے بتایا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے امریکی حکام اور وزارت خارجہ و دفاع کے درمیان مذاکرات ہو رہے ہیں۔
انہوں نے امریکہ کی جانب سے دہشت گرد تنظیم PKK کے تین سرغنوں کے سر کی قیمت لگائے جانے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ”امریکہ کا یہ اقدام تاخیر سے اٹھایا گیا ایک قدم ہے”۔ لیکن یہ قدم امریکہ کی جانب سے وائے پی جی ا ور PKK کے دو علیحدہ تنظیمیں ہونے کا تاثر پیدا کرتے ہوئے وا ئے پی جی کو جائز قرار دینے کی ایک چال ہے۔