امریکی صدر اوباما کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر

Obama

Obama

نیویارک (جیوڈیسک) امریکی ری پبلکن سینیٹر رینڈ پال نے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے معاملہ پر صدر اوباما کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا۔

امریکا کی ری پبلکن پارٹی کے سینیٹر رینڈ پال نے نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے ٹیلی فون کالز کولیکشن پروگرام کی مناسبت سے عدالت میں ایک اپیل دائر کی ہے جس میں صدر اوباما کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

مقدمے کی وجہ نیشنل سکیورٹی ایجنسی کی جانب سے بے بہا افراد کی ٹیلی فون کالز کی ریکارڈنگ ہے۔ اس مقدمے کی مناسبت سے سینیٹر رینڈ پال کا کہنا تھا کہ قدامت پسند افراد کا گروپ فریڈم ورکس بھی اس مقدمے میں ان کے ساتھ شامل ہے۔ پال کے مطابق یہ مقدمہ ہر اس امریکی کی جانب سے دائر کیا گیا ہے جو ٹیلی فون رکھتا ہے۔

اس مقدمے میں وکلاء نے دلائل دیتے ہوئے بیان کیا ہے کہ 2006ء میں ٹیلی فون کالز کی کولیکشن کے اس عمل سے امریکی دستور کی چوتھی ترمیم کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ چوتھی ترمیم میں بغیر کسی وجہ کے تلاشی لینے سے فرد کے حقوق غضب ہونے کو موضوع بنایا گیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ایسا اکثر دیکھا گیا ہے کہ حکومت کے خلاف مقدمے میں امریکی جج گورنمنٹ کا ساتھ دیتے ہیں۔ ٹیلی فون کولیکشن کا سلسلہ سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے دور میں شروع ہوا تھا اور موجودہ صدر اوباما نے اسے جاری رکھا۔

اوباما نے اس سکیورٹی پروگرام میں اصلاح کا عندیہ بھی دیا تھا۔ سینیٹر رینڈ پال سمیت کئی دوسرے لوگوں نے ٹیلی فون کالز کی ریکارڈنگ جمع کرنے کے سلسلے کو فوری طور پر ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ بعض مبصرین کے مطابق اس مقدمے سے رینڈ پال عوام کی توجہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تا کہ وہ اس کا استعمال 2016ء کی صدارتی انتخاباتی مہم کے دوران کر سکیں۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ٹیلی فون کالز کی نگرانی سے ری پبلکن پارٹی کے اندرونی حلقے میں اتفاق نہیں ہے۔

بظاہر ری پبلکن پارٹی کی نیشنل کمیٹی نے گزشتہ ماہ اس نگرانی کے عمل کو ختم کرنے کی تجویز منظور کر لی تھی۔ رینڈ پال کی اپیل میں گزشتہ برس ایک اہم قدامت پسند وکیل لیری کلے مین کے دائر کردہ مقدمے کی بازگشت بھی سنی گئی۔ لیری کلے مین کے دلائل کو رینڈ پال کے وکلاء نے عدالت میں حوالے کے طور پر پیش کیا۔

کلے مین کے مقدمے کے دوران ایک امریکی جج رچرڈ لیون نے ریمارکس دیا تھا کہ اتنے بڑے حجم میں لوگوں کی ٹیلی فون کالز کی کولیکشن دستور کے منافی ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق پہلی بار کسی جج نے حکومت کے خلاف کسی مقدمے میں کوئی ریمارک دیا تھا۔

رینڈ پال کی اپیل میں صدر اوباما کے ساتھ ساتھ ڈائریکٹر نیشنل انٹیلیجنس جیمز کلیپر، نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے ڈائریکٹر کیتھ الیگزینڈر اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔