امریکی صدر نے وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کو فارغ کرنے کا فیصلہ کر لیا

Obama And Prime Minister

Obama And Prime Minister

نیویارک (جیوڈیسک) امریکی صدر بارک اوباما نے وسط مدتی انتخابات کے بعد وزیر دفاع چک ہیگل اور وزیر خارجہ جان کیری سمیت کئی اہم وزراء کو ان کے عہدوں سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا۔

وزیر خارجہ جان کیری وائٹ ہائوس میں داخلی نوعیت کے معاملات میں سخت تنقیدی رویہ اختیار کرتے رہےہیں جبکہ چک ہیگل داخلی سیاست میں کسی حد تک لا پرواہ رہے ان کی قربت صدر اوباما سے زیادہ آرمی چیف کے ساتھ رہی ہے۔ عالمی تنازعات کے باب میں دونوں سرکردہ وزراء اور صدر براک اوباما کی پالیسیوں میں ایک چپقلش سی پائی جاتی رہی ہے جس کی وجہ سے صدر اوباما نے اپنی کابینہ میں غیر معمولی رد وبدل کا فیصلہ کیا ہے جس کی زد میں وزیر دفاع جان کیری، وزیر دفاع چک ہیگل سمیت کئی اہم وزرا آئیں گے۔

صدر اوباما نے اپنی کابینہ میں تبدیلی کا فیصلہ ڈیموکریٹس پارٹی کے ایماء پر کیا ہے کیونکہ کابینہ میں شامل متعدد وزراء کی وجہ سے ڈیموکریٹک پارٹی کو ایوان نمائندگان میں اپنی اکثریت کھو جانے کا خدشہ ہے۔ ڈیموکریٹس کی سرکردہ قیادت نے صدر اوباما اور ان کی ٹیم کی کارکردگی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ بالخصوص یوکرین کے معاملے، شام اور عراق میں انتہا پسند گروپوں کی تیزی سے پیش قدمی، ایبولا وائرس سے بر وقت نمٹنے میں لاپرواہی اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات ایسے ایشوز ہیں جن پر صدر اوباما اور ان کی انتظامیہ مسلسل تنقید کا سامنا کر رہی ہے۔

امریکی ارکان کانگریس کا کہنا ہے کہ وزیرخارجہ جان کیری کابینہ میں بعض اہم معاملات پر ہونے والی بحث میں پر تلخ لہجہ اختیار کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے بعض فیصلوں میں حکومت کو بھی بائی پاس کرنے کا تاثر دیا جس سے لگ رہا تھا کہ وہ صدر اوباما کی پالیسی کے متوازی چل رہے ہیں۔ وزیر دفاع چک ہیگل زیادہ تر اندرونی سیاست میں ضرورت سے زیادہ خاموش رہے اور انہوں نے صدر اوباما سے زیادہ اپنی قربت آرمی چیف جنر مارٹن ڈمپبسی کے ساتھ ثابت کی جس کے پیش نظر اوباما انتظامیہ نے دونوں کی جگہ نئے چہرے لانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔