واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر باراک اوباما اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں امریکی صدر بارک اوباما نے محاذ آرائی ترک کرکے یوکرائن کے مسئلے کو سفارتی طریقے سے حل کرنے پر زور دیا تاہم روسی صدر کا کہنا تھا کہ یوکرائن کے معاملے پر روس امریکا تعلقات متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔ وائٹ ہائوس کے مطابق دونوں رہنمائوں کے درمیان ایک گھنٹے تک ٹیلیفونک گفتگو ہوئی جس میں یوکرائن مسئلے کے حل پر تبادلہ خیال ہوا۔
امریکی صدر اوباما نے کہا کہ روسی مداخلت یوکرائن کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی ہے۔ بارک اوباما نے روسی صدر پر زور دیا کہ وہ سفارتی حل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کریں اور بین الاقوامی مانیٹرنگ ٹیم کو کرائمیا میں رسائی دے تا کہ وہاں مقیم روسیوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ اس موقع پر روسی صدر نے روس امریکا تعلقات کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یوکرائن سے متعلق معاملات پر روس امریکا تعلقات متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔ خطے میں قیام امن کے لیے روس امریکا دوستانہ تعلقات بہت ضروری ہیں۔
ادھر امریکی صدر نے یوکرائن کے نیم خود مختار علاقے کرائمیا میں روسی فوجی مداخلت کے ذمہ داران کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں۔ امریکی صدر نے پابندیوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اِن کا مقصد روس کو یہ پیغام دینا ہے کہ اسے اپنے اقدامات کی قیمت ادا کرنا ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کرائمیا میں ریفرنڈم نہ صرف بین الاقوامی قوانین بلکہ یوکرائنی آئین کی بھی خلاف ورزی ہے۔ علاوہ ازیں امریکی ایوان نمائندگان میں یوکرائن کے لیے مالی امداد سے متعلق ایک بل کی منظوری دے دی گئی ہے۔
کانگریس میں ہونے والی رائے شماری میں 385 ارکان نے اِس کے حق میں جبکہ صرف 23 ارکان نے اِس کی مخالفت میں ووٹ دیے۔ وائٹ ہائوس اور محکمہ خارجہ کے مطابق مالی امداد کی مد میں نئی کیف حکومت کو ایک بلین ڈالر بطور قرض ادا کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ سیاسی بحران اور اقتصادی بدحالی کے شکار ملک یوکرائن کی نئی حکومت نے پندرہ بلین ڈالر بطور امداد کا مطالبہ کر رکھا ہے۔