امریکہ (جیوڈیسک) امریکہ نے شام میں ترکی اور کرد افواج کے درمیان لڑائی رکنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے خود کو دولتِ اسلامیہ کہلانے والی شدت پسند تنظیم کے خلاف جنگ پر توجہ مرکوز کرنے پر زور دیا ہے۔
امریکہ کے ایک فوجی ترجمان نے ترکی اور کرد افواج کے درمیان ہونے والے ’کمزور معاہدے‘ کے بارے میں امید ظاہر کی کہ یہ مضبوط ہو گا۔
کردش ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے معاہدہ ہوا ہے تاہم ترکی کے حمایت یافتہ باغی کمانڈر نے اسے مسترد کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ کا کہنا ہے کہ شام میں ترکی اور ترک حامی جنگجوؤں کی کرد فورسز کے ساتھ جاری جنگ ’ناقابلِ قبول ہے‘ اور اسے فوری طور پر بند ہونا چاہیے۔
ترکی کی افواج گذشتہ ہفتے سے سرحد عبور کر کے گردش جنگجوؤں کے خلاف حملے کر رہی ہیں۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے کرنل جان تھامس کا کہنا تھا کہ گذشتہ چند گھنٹوں کے دوران ہمیں تمام فریقین سے ضمانت ملی ہے کہ وہ ایک دوسرے پر حملے بند کر کے دولتِ اسلامیہ کے خلاف جاری لڑائی پر توجہ مرکوز کریں گے۔
انھوں نے کہا ’آنے والے چند دنوں کے لیے یہ ایک کمزور معاہدہ ہے تاہم ہمیں امید ہے کہ یہ مضبوط ہو گا۔‘
امریکی وزرات خارجہ کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ہم اس پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے تاہم ان کا کہنا تھا کہ جھڑپیں رک گئی ہیں اور ہم یہی چاہتے تھے۔
انھوں نے کہا ’ہم انھیں ایک دوسرے کے خلاف لڑتا ہوا نہیں دیکھنا چاہتے بلکہ ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ ہر کوئی دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑائی پر توجہ مرکوز کرے۔‘