واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کےنئے ایکزیکٹو آرڈر میں اس چیز کو یقینی بنایا جائے گا کہ امریکہ میں اعلی تربیت یافتہ غیر ملکی افراد کی ملازمت سےمتعلق عارضی ویزے کے پروگرام میں بے قاعدگیوں کے خاتمے اور اصلاحات کے لیے تمام وفاقی ادارے قواعد کا اطلاق کریں۔
وسکانسن کے علاقے کینوشا میں مشینی آلات تیار کرنے والی ایک کمپنی کے دورے کے موقع پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اس وقت ایچ ون بی ویزے کلی طور پر لاٹری کے طریقہ کار تحت جاری کیے جاتے ہیں، جو کہ ایک غلط طریقہ کار ہے۔اس کی بجائے یہ ویزے اعلی تربیت یافتہ اور بہت اونچی تنخواہیں لینے والے درخواست گذاروں کو دیے جانے چاہییں اور یہ کہ ان ویزوں کا استعمال کبھی بھی امریکیوں کے متبادل کے طور پر نہیں کیا جانا چاہیے۔
صدر ٹرمپ نے ‘ سب سے پہلے امریکہ ‘ کی اپنی مہم کو آگے بڑھانے کی کوشش میں منگل کے روز وفاقی اداروں کو حکم دیا کہ وہ امریکہ آنے والے غیر ملکی اعلی تربیت یافتہ کارکنوں کے عارضی ویزوں کے پروگرام کو مزید سخت بنانے پر توجہ دیں۔
انہوں نے وسکانسن کے علاقے کینوشامیں آلات بنانے کی ایک فیکٹری کے اپنے دورے کے موقع پر ایچ ون بی ویزہ قواعد اور اس پر نظر ثانی سے متعلق ایک ایکزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے ۔ یہ ویزہ ٹیکنالوجی کی صنعت کے شعبے میں بہت مقبول ہے۔
اس حکم نامے میں، جسے وہائٹ ہاؤس ‘ امریکی مصنوعات خریدیں، امریکی کارکن ملازم رکھیں’ کا نام دیتا ہے، کہا گیا ہے کہ سرکاری ادارے ایسی تبدیلیاں لائیں جس سے وفاقی شعبوں میں امریکی اشیاخریدنے کو فروغ ملے تاکہ امریکہ کو مٖضبوط تر بنایا جس سکے۔
صدر ٹرمپ نے پچھلے سال اپنی انتخابی مہم کے دوران یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ تارکین وطن سے متعلق اپنی پالیساں تبد یل کریں گےاور امریکی مصنوعات خریدنے کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
ٹرمپ کے مشیر اس بارے میں اپنے تحفظات کا ا ظہارکر چکے ہیں کہ زیادہ تر ایچ ون بی ویزے کم تنخواہیں دینے والی آؤٹ سورس کمپنیوں کو دیے جاتے ہیں جن میں سے زیادہ تر بھارت میں ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ امریکہ سے روزگار کے بہت سے مواقع وہاں منتقل ہو گئے ہیں۔
عہدے داروں کا کہنا ہے کہ اب یہ ویزے میرٹ کی بنیاد پر اعلی مہارت رکھنے والے افراد کو ہی دیے جائیں گے۔
ایچ ون بی ویزے ان غیرملکیوں کو دیے جاتے ہیں جو تعلیم، سائنس، انجنیئرنگ یا کمپیوٹر پروگرامنگ میں مہارت کے حامل ہوتے ہیں۔امریکی حکومت ہر سال 65 ہزار ویزے لاٹری پروگرام کے تحت جاری کرتی ہے اور مزید 20 ہزار ویزے ان طالب علموں کو دیے جاتے ہیں جن کے پاس گریجوایٹ ڈگری ہوتی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ آؤٹ سورس کمپنیاں ویزہ لاٹری کے اس نظام سے فائدہ اٹھاتی ہیں اور وہ کم مشاہروں پر انفارمیشن ٹیکنالوجی کے درخواست گذاروں کے لیے یہ ویزے حاصل کر لیتی ہیں۔
صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ یہ چیز یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ اس ویزہ پروگرام پر اس کی روح کے مطابق عمل ہو اور یہ ویزے صرف اعلی تعلیم یافتہ اور اونچی تنخواہیں پانے والے ماہرین کو ہی جاری کیے جائیں۔