ہارون آباد: قائد اللہ اکبر تحریک ڈاکٹر میاں احسان باری نے کہا ہے کہ مجوزہ امریکی دورہ پر وزیر اعظم کو چاہیے کہ اقوام متحدہ کے دورہ کی طرح کاروباری حضرات اور رشتہ داروں کی فوج ظفر موج قطعاًساتھ لے کر نہ جائیں ابھی سے بھرپور تیاری کریں ہر لفظ ناپ تول کر اپنی گفتگو میں شامل کریں اپنے آپ کو وہاں اتفاق فائونڈری کے مالک کے طور پر نہیں بلکہ پاکستانی قوم کے اصل نمائندہ کے طور پر پیش کریں۔
مزید یہ کہ وہاں بھاری سرکاری خرچہ پرپہنچ کرایک لمحہ بھی ضائع نہ کریں امریکی کار پردازوں ،ان کے سینٹ ارکان،اور خارجہ امور کے ماہرین اور بااثر سیاستدانوں اور اہم شخصیات سے میل ملاقات کرنے اور ان پر کشمیر سمیت دیگر امور پر پاکستانی مٔوقف واضح کرنے میں پوراوقت خرچ کریں اور یہی ان کے عہدہ کا اخلاقی و قانونی تقاضا ہے جسے پورا کرنے کی بھرپور کوشش کرناان پر عین فرض ہے۔
انہوں نے یہ بھی مشورہ دیا کہ خارجہ امور کے ماہرین کے علاوہ ذاتی دوست احباب رشتہ داروں اور کاروباری حضرات کو وفد میں قطعاً شامل نہ کریں اگرایساکیا گیاتو واپسی پر قوم آپ کا سخت احتساب کرے گی ہوسکتا ہے آپ کو اس غیر آئینی و بطور وزیر اعظم اٹھائے گئے حلف کی خلاف ورزی کرنے کے جرم کی پاداش میں اقتدار سے بھی ہاتھ دھونے پڑ جائیں اور اسطرح سے خواہ مخواہ نئے الیکشن کروانے کا پنڈورا باکس بھی کھل سکتا ہے جو کہ نہ وقت کا تقاضا ہے اور نہ ہی ابھی اس کی ضرورت ہے ڈاکٹر باری نے مزید کہا کہ آپ کی ملاقات ایک اسلامی سربراہ مملکت کے طور پر ایک نیم سیکولر ملک کے طاقتور حکمران سے ہونے جارہی ہے۔
اس لیے ملکی سا لمیت، ہندوبنیوں کی ملکی بارڈ ر پرخوامخواہ جنگ و جدل کی صورت پیدا کرنے اور کشمیر سمیت اپنے تمام مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے خود اعتمادی اور خودداری کا بھرپور مظاہر کرنا ہوگاسابقہ ملاقات کی طرح ہاتھ میں جیب سے نکلی ہوئی چٹ لے کر یُوں یُوںفُوںفُوںقطعاً نہ کرنا کہ آپ کی ایسی حرکت سے پاکستانیوںنے اپنے سر پیٹ لیے تھے یہ بوٹی مافیاتو طالب علم بچے ہمارے ہاں امتحانات میں لگاتے ہیں آخر میں میاں باری نے کہا کہ امریکی دورہ پرپوری قوم اور چھوٹی بڑی تمام سیاسی جماعتوںکی دلی دعائیں آپ کے ساتھ ہیں اور ساتھ ہی قوم آپ کو انتباہ کر رہی ہے کہ آپ اپنا ملاقاتی سبق اچھی طرح یاد کرلو بلکہ رٹا لگالوتاکہ آپ کامیاب و کامران وطن واپس لوٹیں۔