امریکیت اپنے دام میں

USA Shut Down

USA Shut Down

کیا شٹ ڈائون نے امریکیت کے دعوئوں کی قلعی نہیں کھول دی کہ سرمایہ دارانہ نظام انسانی بقا کا آخری نظام ہے؟ عالمی فورمز پر یہ بحث اب شدت اختیار کرتی جا رہی ہے کہ شٹ ڈائون کے نتیجے میں بیروز گار ہونے والے آٹھ لاکھ افراد کا مستقبل کیا ہوگا ؟ سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف 2000 کے عشرے میں ہونے والے پر اگ کے مظاہروں جس میں لاکھوں کی تعداد میں مظاہرین نعرہ زن ہوئے کہ ”سرمایہ داری مارتی ہے سرمایہ داری کو مارو ”اپنا فیصلہ عالمی صفحہ قرطاس پر شدید احتجاج کی شکل میں صادر کیا پھر یہ تسلسل چلا اور سیاٹل سے گوتھن برگ اور ڈیوس سے لندن تک لاکھوں کی تعداد میں افراد کا سیل رواں شاہرائوں پر نکلا اس حقیقت سے انکار کسی بھی زی شعور کو نہیں کہ سرمایہ داری دنیا کے غریب عوام پر مسلط کسی بڑی لعنت سے کم نہیں مگر اس کی رکھولی اس وقت امریکیت کا مقصد حیات ہے اور کیوں نہ ہو کہ امریکیت کی بقا اسی سراب پر قائم ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام انسانی حقوق کا محافظ آخری نظام ہے۔

ایک ایسا نظام دنیا بھر میں غربت کو جس نے سود کے مدوجذر سے پید کیا اور آج تیسری دنیا کا ہر فرد قرضوں کے ایک ایسے جال میں جکڑا ہوا ہے جس سے اُس کا نکلنا ناممکنات میں سے ہے مالیاتی سرمایہ داری کے خود کش حملہ نے دنیا کی اپنے وقت کی سب سے بڑی سپر پاور روس میں مروجہ معاشی نظام کو پاش پاش کر دیا امریکیت نے سرمایہ دارانہ نظام کو عالمی ساہو کار کی حیثیت سے حادثاتی طور پر متعارف کرایا جس میں عالمی سرمایہ داروں کی ہوس شامل تھی جس نے نوع انسانیت کا لہو چوس لیا یہ سرمایہ دارانہ نظام کا ہی خاصہ ہے کہ سماجی رشتے اور مقامی ثقافتیں زوال پذیر ہو گئیں دانشورانہ اور اخلاقی قدریں افلاس کی دلدل میں دھنس گئیں تیسری دنیا کے غریب انسانوں کی منڈیاں سج گئیں اور اس لعنت نے ہر انسان کو فروخت ہونے کی ترغیب دی پاکستان میں اِس کی واضح مثال معروف کرکٹر محمد یوسف کی دی جا سکتی ہے۔

Iraq

Iraq

”آئی پی ایل ” میں ناکامی سے دو چار ہونے کی وجہ اُس نے یہ بتائی تھی کہ اُس کی بولی اچھی نہ لگی لہٰذا وہ اچھے داموں نہ بک سکے کیونکہ اُنہیں اچھا گاہک نہ ملا سرمایہ دارانہ نظام کے پالن ہاروں نے کرکٹ کے شائقین کے اذہان میں یہ بات ڈالی کہ انسان کا فروخت ہونا کوئی بُری بات نہیں یہی وہ نظام ہے جس میں دنیا بھر کی خوبصورت عورتیں اپنا جسم سرمایہ داروں سے ڈیفائن کراتی ہیں یہی وہ نظام ہے جس میں غربت کی انتہا نے عورتوں کو جسم فروشی کے مذموم دھندے میں بے رحمانہ طریقے سے استعمال کیا یہی وہ نظام ہے جس نے تیسری دنیا کی عورتوں کے اجسام کو سیاحت سے ریونیو کمانے کا آپشن دیا اور یہی وہ نظام ہے کہ جس نے نوجوان اور مجبور عورتوں میں ایچ آئی وی پیدا کیا اور وہ تیسری دنیا کی مارکیٹوں میں سستے داموں بکنے پر مجبور ہوئیں اور اسی نظام نے پسماندہ معاشروں کو ہمیشہ کیلئے غلاظت اور غربت کے سمندر میں دھکیل دیا۔

یہ سرمایہ دارانہ نظام کی ہی منطق ہے کہ عالمی سطح پر جمہوریت کا تماشا لگتا ہے اور اس تماشے کے علمبردار ”امریکیت ”ایجنڈے کے تحت یک زبان ہوکر عالمگیریت کے نفاذ کی کوششیں کرتے ہیں دراصل امریکیت جمہوریت کی شکل میں آمریت کا تماشہ لگا کر دیا بھر میں نیو ورلڈ آرڈر کی تکمیل کی خواہش لیئے بائولے کتے کی طرح سرپٹ دوڑ رہی ہے اسکے دماغ پر ایک فوج، ایک اسٹیٹ، ایک کرنسی بنانے کا خبط سوار ہے اور مسلم ممالک خاص طور پر اُس کا نشانہ ہیں جہاں وہ حکمرانوں کی شکل میں اپنے من پسند مہرے لا رہا ہے عراق، لیبیا، افغانستان، مصر کی صورت حال اسکی عکاسی کرتی ہے یہ سرمایہ دارانہ نظام کا شاخسانہ ہے پاکستان کا سرمایہ دارانہ نظام بھی امریکیت کے عزائم کی آبیاری کر رہا ہے یہاں روپے کی قدر کو دن بدن کم کیا جا رہا ہے سرمایہ داروں کی دولت چونکہ ڈالروں کی شکل میں بیرونی مالیاتی اداروں میں پڑی ہے ہ اس لیئے ڈالر کو پر لگ رہے ہیں۔

جس ملک کی کرنسی کمزور ہو ملک کے باسیوں کا بال بال سرمایہ دار حکمرانوں کی عیاشیوں کی وجہ سے قرضوں میں جکڑا ہو تو بیرونی سرمایہ کاری کے ذریعے طاقتور کرنسی مقامی کرنسی کو یتیم اور بے یارو مددگار کر دیتی ہے اور مقامی ترقی کے راستے مسدود ہو جاتے ہیں اس کیلئے چائنا کی مثال دینا ضروری ہے جس نے قومی انرجی انڈسٹری کو تحفظ دیا اور بیرونی سرمایہ کاری کو محدود کر دیا امریکہ میں شٹ ڈائون کی شکل میں جس بحران نے جنم لیا ہے۔

یہ آسانی سے ٹلنے والا نہیں اس بحران نے یہ واضح کر دیا ہے سرمایہ دارانہ نظام انسانیت کا قاتل نظام ہے تاریخ کے اوراق اُٹھا لر دیکھ لیں انسانیت کی بقا اسلامی معاشی نظام میں ہی مضمر ہے وہ نظام جو آقائے نامدار صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے انسانیت کو دیا جسنے غلام اور آقا کے فرق کو مٹا دیا۔ جس نے عورت کو ماں، بیٹی، بہن کی شکل میں عظمتوں کی معراج پر پہنچا دیا جس میں دنیا کی سب سے بڑی اسلامی سلطنت کا حکمران اپنے سر کے نیچے اینٹ کا سرہانہ رکھ کر سوتا تھا اور جس کا گریبان پکڑ کر عام فرد بھی پوچھ گچھ کر سکتا تھا جس میں سود کی شرح صفر ہے امریکیت کے معاشی بحران نے اُس کے جھوٹ کو شٹ ڈائون کی شکل میں ننگا کر دیا ہے۔

M.R. Malik

M.R. Malik

تحریر : ایم آر ملک