واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا ہے کہ افغانستان سے نکلتے وقت افرا تفری تو ہو نا ہی تھی تاہم امریکیوں اور اتحادیوں کے انخلا میں طالبان کا تعاون حاصل ہے۔
امریکی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں جوبائیڈن نے کہا کہ دو دہائیو ں کی جنگ کے بعد افغانستان سے نکلتے وقت افرا تفری تو ہو نا ہی تھی، انہیں سمجھ نہیں آتی کہ افراتفری کے بغیر انخلاء کیسے ممکن تھا۔
انہوں نے کہاکہ امریکیوں اور اتحادیوں کے انخلامیں طالبان کا تعاون حاصل ہے تاہم وہاں کئی سفارتخانے بند ہو گئے، امریکی شہری بھی نکل آئے مگر جنہوں نے ہماری مدد کی انہیں وہاں سے نکالنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ تمام امریکیوں کے انخلاء کے لیے امریکی فوجی 31 اگست کے بعد بھی کابل میں موجود رہ سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ طالبان نے اتوار 15 اگست 2021 کو افغان دارالحکومت کابل پر بھی قبضہ کرلیا جس کے بعد وہاں موجود امریکی فوجی اور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد اہم حکومتی عہدے دار ملک سے فرار ہوگئے۔
طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عام معافی کا اعلان کیا ہے اور عالمی برادری کو پیغام دیا ہے کہ وہ ان کے ساتھ مل کر کام کرے۔
متحدہ عرب امارات نے تصدیق کی ہے کہ افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی امارات میں موجود ہیں۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق متحدہ عرب امارات نے اشرف غنی کو پناہ دے دی ہے۔
اماراتی وزارت خارجہ نے تصدیق کی کہ افغان صدر اشرف غنی اور ان کےاہلخانہ متحدہ عرب امارات میں ہیں۔
اماراتی وزارت خارجہ کے مطابق انسانی بنیادوں پر اشرف غنی کا متحدہ عرب امارات میں خیرمقدم کیا۔