اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ میں ڈیفنس ہیومن رائٹس کی چیئرمین آمنہ مسعود جنجوعہ کی جانب سے تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء کو چیلنج کر دیا گیا ہے۔
درخواست میں صدر ہائوس، سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کو فریق بناتے ہوئے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی گئی ہے کہ تحفظ پاکستان ایکٹ 2014ء بنیادی انسانی حقوق اور آئین پاکستان سے متصادم ہے اس لئے اُسے کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست گذار آمنہ مسعود جنجوعہ نے ذاتی حیثیت سے اس قانون کو چیلنج کرتے ہوئے موقت اختیار کیا ہے کہ تحفظ پاکستان ایکٹ انسانی حقوق کے برخلاف ہے اور اس قانون سے جبری گمشدگی کو جائز بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔
درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ قانون لاپتہ افراد کے مقدمات پر اثرانداز ہو گا، یہ آئین کی متعدد شقوں سے متصادم ہے آئین میں فریقین مقدمہ کو ٹرائل میں تاخیر کرنے کی ضمانت دی گئی ہے جس کے مطابق سب کے ساتھ قانون کے مطابق سلوک ہو گا اس قانون کے تحت قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی شخص کو 60 دن تک حراست میں رکھ سکتے ہیں، درخواست گذار کا موقف ہے کہ وہ اگر ایک سال تک بھی ایسے افراد کو اپنے پاس رکھیں تو ان کے لواحقین کو کیسے پتہ چلے گا۔
جبکہ اس کے ساتھ ساتھ پولیس سمیت دیگر فورسز کو گولی مارنے کا اختیار بھی دیا گیا ہے جس کا ناجائز اور بے دریغ استعمال کیا جا سکتا ہے، درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اس قانون کے آئین سے متصادم قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا جائے۔