شانگلہ (جیوڈیسک) شانگلہ میں مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام پر بم حملے میں جاں بحق ہونے والے تین اہلکاروں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔ بم حملوں کا مقدمہ تین افراد کے خلاف درج کر لیا گیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر اور وزیراعظم پاکستان کے مشیر انجینئر امیر مقام اتوار کو ایک جرگے میں شرکت کیلئے شانگلہ کے علاقے مارتونگ پہنچے۔ جرگے میں فریقین کے درمیان صلح صفائی کے بعدوہ واپس اپنے گھر پورن جا رہے تھے اور مارتونگ سے نکلے ہی تھے کہ علاقہ ایک کے بعد ایک دو دھماکوں سے گونج اٹھا۔
دھماکوں میں امیر مقام کے سیکیورٹی اسکواڈ میں شامل گاڑی مکمل طور پر تباہ ہو گئی اور اس میں سوار تین پولیس اہلکار لیاقت، فضل اور آصف رضا، ڈرائیور جعفر اور ملازم جواد سمیت 6 افراد جاں بحق ہو گئے تاہم امیر مقام محفوظ رہے۔
جاں بحق اہلکاروں کی نماز جنازہ پولیس لائن سوات میں ادا کی گئی۔ اس موقع پر امیر مقام کا کہنا تھا کہ طالبان سے مذاکرات سب کی خواہش ہے، لیکن ہاتھ پر ہاتھ دھر کر بھی نہیں بیٹھا جائے گا۔
دھماکوں کا مقدمہ تین ملزمان زین العابدین، عمر خان اور حبیب مالک کے خلاف درج کر لیا گیا۔ پولیس کے مطابق ملزمان کا تعلق شانگلہ کے گاوٴں کابل گرام سے ہے اور وہ دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں مطلوب ہیں۔