اسلام آباد (جیوڈیسک) تجزیہ کاروں نے محسود گروپ کی علیحدگی کو تحریک طالبان کیلئے بڑا دھچکا قرار دیاہے، ان کا کہناہے کہ حکومت کیلئے مزید آپشن کھل گئے ہیں، لیکن محسودوں کی پنجابی طالبان اور القاعدہ سے وابستگی خطرناک ہے۔
تحریک طالبان میں تقسیم پر تبصرہ کرتے ہوئے سابق سفارت کار اور مذاکراتی کمیٹی کے رکن رستم شاہ مہمند کہتے ہیں کہ اب محسود گروپ حکومت سے علیحدہ مذاکرات کی جانب بڑھے گا اور امن معاہدے کی کوشش کرے گا۔
قبائلی علاقوں اور افغان امور کے ماہر رحیم اللہ یوسف سمجھتے ہیں کہ یہ تقسیم طالبان کی کمر ٹوٹنے کے مترادف ہے مزید گروپ بھی کالعدم تحریک طالبان سے علیحدہ ہو سکتے ہیں۔