کراچی (جیوڈیسک) پولیس نے فکس اٹ کے بانی اور رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان اور کارکنوں کو رہا کردیا گیا۔
فکس اٹ کی جانب سے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کے دفتر تین تلوار کے باہرکراچی میں پانی اور سیوریج کے مسائل پر احتجاج کیا گیا تاہم احتجاج سے قبل ہی پیپلزپارٹی کے ڈنڈا بردار کارکنان وزیر بلدیات سندھ کے دفتر کے باہر جمع ہوگئے جس سے صورتحال کشیدہ ہوئی، پیپلزپارٹی اور فکس اٹ کارکنان آپس میں گتھم گتھا ہوگئے۔
صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کے بھاری نفری تین تلوار پہنچی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا گیا اور متعدد لوگوں کو حراست میں بھی لیا گیا، ایس ایس پی ساوتھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور فکس اٹ کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔
پی ٹی آئی سندھ کے سیکرٹری اطلاعات و رکن سندھ اسمبلی جمال صدیقی نے فکس اٹ کارکنان پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ادارے سندھ میں کام کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں، سندھ حکومت کو جگانے پر جواب میں لاٹھی گولی چلائی جاتی ہے، سندھ حکومت ڈنڈے کے زور پر عوام کو خاموش نہیں کرسکتی، کارکنان کو کچھ ہوا تو اس کی زمہ دار سندھ حکومت ہوگی۔
دوسری جانب ایم این اے عالمگیر خان نے خود موقع پر پہنچنے کا فیصلہ کیا تاہم وہاں پہنچے ہی انہیں پولیس نے گرفتار کرلیا اور انتظامیہ نے انہیں تین تلوار پر پریس کانفرنس کرنے کی اجازت نہیں دی۔ عالمگیر خان نے کہا کہ احتجاج کراچی میں پانی اور سیوریج کی تباہ کن صورتحال کے خلاف کیا جارہا ہے۔
ایم این اے عالمگیر خان کو گرفتاری کے چند گھنٹوں بعد ہی رہا کردیا گیا جس کے بعد عالمگیر خان کارکنان کی رہائی کے لئے فیریئر تھانے پہنچے اور کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا لیکن انہیں ایک بار پھر تھانے سے حراست میں لے لیا گیا۔ بعد ازاں انہیں اور ان کے کارکنوں کو رہا کردیا گیا۔