ماسکو (اصل میڈیا ڈیسک) انگیلا میرکل روسی صدر پوٹن کے ساتھ بطور چانسلر آخری ملاقات کے لیے ماسکو میں ہیں۔ اس ملاقات میں افغانستان کی صورت حال اور روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کی قید کو بھی زیربحث ہوں گے۔
جمعہ بیس اگست کو ہونے والی ملاقات جرمن چانسلر کی روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ الواداعی ملاقات ہے۔ چانسلر میرکل اگلے ماہ ستمبر میں ہونے والے پارلیمانی الیکشن میں منصبِ چانسلر کی امیدوار نہیں ہیں۔
جرمن سیاست کے مبصرین کا خیال ہے کہ میرکل کی دستبرداری کی صورت میں جرمن سیاسی منظر یکسر تبدیل ہو کر رہ جائے گا اور ان جیسے سیاسی تدبر کی حامل لیڈر کی عدم موجودگی سے پیدا ہونے والا خلا کسی بھی صورت میں اگلے برسوں میں پورا ہونا مشکل ہے۔ کچھ مبصرین کا کہنا ہے کہ جرمنی کو لیڈرشپ کے بحران کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔
جرمن چانسلر ایک ایسے وقت میں روس پہنچی ہیں کہ جب افغانستان سے امریکی اور نیٹو کی افواج کے انخلا کے بعد طالبان سارے ملک کا کنٹرول سنبھال چکے ہیں۔ اس کے علاوہ یوکرائن میں سیاسی کشیدگی میں اضافہ اور روسی منحرفین کو جیلوں میں ڈالنے جیسے معاملات بھی دونوں رہنما کے درمیان گفتگو کا ممکنہ حصہ تھے۔
جرمن چانسلر کی روسی صدر سے ملاقات جمعہ بیس اگست کی سہ پہر میں ہو چکی ہے۔ اس ملاقات میں زیر بحث لائے جانے والے موضوعات کی تفصیلات ابھی سامنا آنا باقی ہیں۔ دونوں رہنماؤں کی تفصیلی ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرس بھی ہو گی اور اس میں بات چیت کے اہم نکات دونوں لیڈروں کی جانب سے بھی بیان کیے جا سکتے ہیں۔
انگیلا میرکل اس دورے کے دوران نامعلوم فوجی کی یادگار پر پھول بھی رکھیں گی۔ اَسی برس قبل نازی جرمن فوج نے روس پر چڑھائی کی تھی لیکن انجام کار نازی حکومت کی شکست پر منتج ہوا ہے۔
مبصرین کے مطابق میرکل اور پوٹن کی ملاقات میں کئی مشکل معاملات پر گفتگو ہو سکتی ہے۔ گفتگو کے ایجنڈے پر افغانستان یقینی طور پر فوقیت کا حامل موضوع ہو گا۔ افغانستان کی صورت حال کو جرمن چانسلر پہلے ہی تلخ، ڈرامائی اور خوفناک قرار دے چکی ہیں۔
دوسری جانب ماسکو حکومت پہلے ہی طالبان کے ساتھ کھلی بات چیت شروع کرنے کا اشارہ دے چکی ہے۔ طالبان نے بھی تصدیق کی ہے کہ انہیں چین اور روس کی جانب سے معاملات آگے بڑھانے کے مثبت اشارے ملے ہیں۔
دوسری جانب یوکرائن کی سرحدوں پر فوجوں کا جمع ہونا بھی نہایت اہم اور خطے میں کشیدگی کا باعث بن رہا ہے۔ جرمن حکومت اس مناسبت سے تشویش رکھتی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ماسکو حکومت یوکرائنی سرحد کے قریب واقع بیلا روس کے ساتھ گہرے دوستانہ مراسم رکھتا ہے۔
بین الاقوامی سیاسی امور پر اختلافات کی موجودگی کے باوجود انگیلا میرکل اور ولادیمیر پوٹن کے درمیان رابطے استوار رہے ہیں۔ دونوں لیڈر ایک دوسرے کی زبان بولنے پر مہارت رکھتے ہیں۔
میرکل کی سولہ برسوں پر محیط چانسلر شپ اب ختم ہونے کے قریب ہے۔ بین الاقوامی سیاسی منظر پر ان کی موجودگی محض چند ہفتوں کی بات رہ گئی ہے۔