جب سے کورونا وائرس آیا ہے۔ ہر صاحب ثروت /مالدار آدمی نے ” غرباء اور سفید پوش طبقہ ” کی مدد کا اعلان اور کام ” انفرادی / اجتماعی طور پر اعلانیہ اور پوشیدہ کیا ہے۔
ایسی بھی ” این جی اوز ” ہے جنہوں نے 10 ، 10 کلومیٹرز دور دور تک ” راشن پانی ” پہنچایا ہے۔ اور ایسی بھی تنظیمیں ہیں جنہوں نے ” درجن ڈیڈھ درجن سے لیکر سیکڑوں / ہزاروں لوگوں کے گھروں تک پہنچایا ہے۔ مگر ؟
اگر سفید پوش / غرباء یا دیہاڈی دار لوگ ! روزِ مرہ کے بلز ، کھانے پینے کی اشیاء اور ادویات کے لئے ” ادھار مانگنے پر مجبور ہیں ؟ مخیر حضرات اور مالی معاونت کرنے والے اداروں کے لئے لمحہ فکریہ ہے کیونکہ ہم امداد کا ایک حصہ اشتہارات ، سوشل میڈیا سمیت مالشی ،پالشی اور چاپلوسی والوں میں تقسیم کر کے ” واہ واہ اور خوب داد وصول کرکے مزید ” فنڈز ” اکھٹے کر سکتے ہیں ۔بے شک کریں ! گزارش ہے !
اگر اللہ پاک کا کرم اور فضل ہو تو مخلوق خدا کی بھلائی والے کام ہوتے ہیں ۔ وہ لوگ جن کو اللہ پاک نے ”رزق کی فراوانی ”دی ہے اور ان کو اللہ کی مخلوق سے پیار ہے اور وہ اللہ کی رضا کے لئے لوگوں کی مالی مدد کرنا چاہتے ہیں ؟ جیسا بھی طریقہ ہو انفرادی یا اجتمائی اور خفیہ طور یا اعلانیہ آپ حسب ِ توفیق ضرور مدد کریں لیکن یاد رکھیں ! اگر آپ کی امداد سے کوئی بھکاری نہ بنا اور کسی کی عزت نفس مجروع نہ ہو تو آپ ” عظیم انسان ” ہے ۔ ایسا مشکل ضرور ہے مگر ناممکن ہر گز نہیں۔
سادہ اور آسان سا طریقہ جس ”غریب سفید پوش” کی آپ مدد کرنا چاہتے ہیں اس کا روزہ مرہ اشیاء کا ادھار اُتار کر ختم کر دیں اور ایسا انتخاب کرتے وقت ” سفید پوش کاانتخاب” اپنے گھر کے قریب ترین” سے کریں ۔ سفید پوش کی مدد کرتے وقت اس کا تعلق، رابطہ نسل،، پیشہ فرقہ ،یا سیاست سے ہٹ کر مددنظر رکھا جائے صرف اپنی آخرت اور اللہ پاک کی خوشنودی مقصود و مطلوب ہو۔اگر ایسا کرنے میں آپ کامیاب ہو جاتے ہیں تو پھرآپ کا شمار ان میں ہو گا جن کو کہا جاتا ہے ” بہتر ہے فرشتوں سے انساں بننا۔