سورة الکوثر مکیة 108 “”بے شک آپ کا دشمن ہی بے نام و نشاں ہوگا “”
آپﷺ کی ذات اقدس وہ ہے کہ جن کیلئے آسمان پر میرا رب اپنے فرشتوں کے ساتھ درود و سلام بھیج کر مزید دنیا میں موجود مسلمانوں کو حکم دیتا ہے کہ اس عظیم الشان ہستی پر درود و سلام بھیجو جن کے بارے میں قرآن مجید میں ہے کہ انک لعلیٰ خُلق عظیم نبی پاکﷺ کون تھے ان کی عظمت کیا تھی ؟؟؟ جنگوں میں مائیں باپ شوہر بھائی بیٹے کو قربان ہونے کی خبر سنتیں تو پوچھتیں کہ یہ تو ٹھیک ہے یہ بتاؤ حضرت محمد ﷺ کیسے ہیں ؟ سبحان اللہ ہماری شناخت دنیا اور آخرت میں ان سے ہے یہ نام ہی تو زندگی کی بہار ہے قرار ہے سکون ہے ان کی ذات اقدس پر کوئی وار کرے اور ہم یوں”” صم بکم عم””بنے اپنی اپنی موج مستی میں گم ہیں؟ ذرا تصور تو کریں “”ایک بچہ گم ہو جائے تو ماں پر گھر پر خاندان پر کیا قیامت ٹوٹتی ہے “” اللہ سبحانہ تعالیٰ سب کی اولاد کو محفوظ رکھے اِک ذرا جائزہ لیں لگتا نہیں کہ اس وقت پوری کی پوری امت ہی گم ہو چکی ہے؟ اور ایسی بے زبان گمشدگی ہے کہ جس میں اپنی پہچان بتانے کی سکت نہیں رکھتا انا للہ و انا الیہ راجعون کہاں کھوئے ہوئے ہیں؟ الیکشن میں دھاندلی ہو تو پیرس کی سڑکوں پر نکل آتے ہیں اور وہ ہستی جس کی نسبت کے بغیرہم دنیا میں بھی رسوا ہیں اور آخرت میں بھی خوار اس نبیﷺ کی ذات پر ایسے حملے کے بعد حکومتی اور حسب مخالف کے ایوانوں میں کھلبلی نہ مچے ؟ نہ زبان کھلے نہ کوئی بیان سامنے آئۓ ؟
تم سبھی کچھ ہو بتاؤ تو مسلماں بھی ہو؟
ابو جہل کہتا تھا کہ میں نے زندگی میں قیصر و کسریٰ کے بادشاہوں کی شان و شوکت دیکھی ہے مگر جو عزت محمدﷺ کے ساتھی ان کو دیتے ہیں وہ کسی بادشاہ کی بھی نہیں دیکھی ظالم کیا جانیں کہ “” رحمت اللعالمین “” کیا ہیں؟ ذہن کا حبس جب بڑہتا ہے تو پھر ایسی حرکت کر کے وہ شرارتی بچے کی طرح زبردستی توجہ حاصل کرتے ہیں یہ ذہنی بیمار مفلوج سوچ رکھنے والے راندہ درگاہ ہیں شیطان کے چیلے ہیں سوا ارب سے زیادہ مسلمان جو اس خطہ زمین پر آباد ہیں ان سب کی دل آزاری کی اجازت کسی صورت کسی کو نہیں دی جا سکتی ہم اور ہمارا احتجاج کیونکہ حکومتی سر پرستی میں نہیں ہے لہٰذا اس میں وہ طاقت دکھائی نہیں دیتی جو ہونی چاہیے عوام الناس شدت کرب سے آگ بگولہ ہیں مگر حکومتی ادارے ایک ہی چُپ سادھے ہوئے ہیں نبی پاک ﷺ کی حرمت کا تحفظ ہم سب کا فرض اولین ہے احد کی جنگ ہو یا کوئی بھی مشکل غزوہ صحابہ کرام آپ کی ذاتِ مبارک کو یوں حلقے میں لئے ہوتے کہ خود کٹ گریں مگر آپ ﷺ پر کوئی آنچ نہیں آنے دیتے تھے حکومت پاکستان سے ہم اوور سیِز پاکستانیوں کی درخواست ہے کہ ہم بطور مسلمان ذہنی و نفسیاتی کرب میں مبتلا ہیں جب سے ان ملعونی خاکوں کا سنا ہے ڈچ حکومت کو ایک گروہ ایک جماعت ایک تنظیم کی جانب سے نہیں بلکہ حکومت پاکستان کی طرف سے ایسا مراسلہ بھیجنا چاہیے جس سے حکومت کی سطح پر پارلیمنٹ میں اپوزیشن رہنما کے مکروہ اقدام کی سرزنش کے ساتھ ساتھ روک تھام کی جائے عوامی سطح پر چھوٹے موٹے انفرادی مظاہرے اور اس میں شامل کچھ ہزار محض بے بس کی دہائی لگتی ہے ایسے کمزور مظاہرے ان کو اور شہ دیتے ہیں وہ مزید شیطانی شرارتیں کرتے ہیں ان سازشوں کا قلع قمع فوری طور پے ہونا چاہیے ہم بطور قوم کمزور لوگ ہیں یہ ماننے میں کوئی قباحت نہیں ہونی چاہیے حقیقت یہی ہے کہ ہم نے تعلیم کو خیر آباد کہ جہالت کی سرپرستی کی جس کی وجہ سے خوف الہیٰ ختم ہوا حرص بڑہی اور یوں ہمیں خرید کر دشمن نے ہمارے لبوں پر مفادات کے موٹے موٹے قفل ڈال دیے اسی لئے ہر دو سال بعد یہ فتنہ زور و شور سے بڑوں کی سرپرستی میں اٹھتا ہے اور گندگی پھیلا کر رخصت ہو جاتا ہے ہم صرف کچھ ریلیاں نکال کر فرض ادا کر دیتے ہیں یہ طرز زندگی مسلمان مومن کا ہرگز نہیں ہے ڈچ پارلیمنٹ میں یہ معاملہ پاکستانی پارلیمنٹ اٹھائے اور با ضابطہ اس گھٹیا سازش کی سرکوبی کی جائے جواب طلب کیا جائے احتجاج ریکارڈ کروا کے ان سے تحفظ ناموس رسالت مانگا جائے ہمارے نبیﷺ وہ کہ مدینہ میں قدم رکھتے ہی فضائیں طلع البدر علینا سے گونج اٹھیں اللہ پاک نے جس ہستی کو بھیج کرہماری ذات کی نجاستیں ختم کیں ہماری سوچ کو قرینہ دیا طہارت جسمانی ذہنی عملی سمجھا کر ٌ دوسروں کے ادیان کا اور کتابوں کا احترام سکھایا ہمیں پاکیزہ اسباق عطا فرمائے ہمیں گناہوں سے بچنے کا سلیقہ دیا اور اس الکتاب کو قیامت تک محفوظ کیا ایسے محسن پر کوئی ایسا کرے محسن پر وار ہو تو کیا ہمارا فرض نہیں ہے کہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ہم بھی حق رائے استعمال کریں مگر اس کے لئے کون بہادر ہے جو یہ مہم چلائے اور کامیاب بھی ہو؟ زندہ قومیں حالات اور معاملات کے ساتھ سمجھوتہ نہیں کرتیں بلکہ اپنے استحصال کو واضح کر کے اس کا سد باب کرتی ہیں بطور امتیﷺ ہمارا فرض ہے کہ خاموش نہ رہیں بلکہ اپنے اپنے پلیٹ فارم سے ہر ممکن احتجاج کریں پھر دیکھیں کہ کیسے کس بل نکلتے ہیں؟ ہمیں کمزور سمجھ کر سب کے ہاتھ اٹھنے لگے جس دن ہم نے سامنے والے کا اٹھا ہوا ہاتھ روک دیا وہی دن ہو گا نشاہ ثانیہ کا یہ بد بخت کیا جانیں؟ آپ کا ہم کتنا احترام کرتے ہیں کہ آپﷺ کے وضو کے پانی کیلئے صحابہ کرام میں چھینا جھپٹی ہوتی تھی آپ کے بچے ہوئے پانی کو کوئی چہرے پر ملتا تو کوئی جسم پر دشمن اسلام آپ کی رواداری دیکھ کر اپنے رویہ پر شرمندہ ہوتا اور خود تائب ہو کر اسلام قبول کر لیتا آپﷺ اپنے غیر سب کیلئے صرف رحمت اور عنایت شفقت اور ہدایت تھے آپﷺ اسی دین کے داعی تھے جس کےسپہ سالار کبھی صحابہ کرام تھے جو ایک کے بعد دوسرے علاقے کو اللہ کی تائید کے ساتھ فتح کرتے ہوئے آپﷺ کی تعلیمات کا علم بلند کرتے چلے گئے جس کی وراثت کبھی خالد بن ولید کے ہاتھ ہوتی تو دشمن تھرتھر کانپتا تھا کہیں طارق بن زیاد کبھی محمد بن قاسم تھا تو راجہ داھر تھّرا اٹھتا تھا کبھی محمود غزنوی تھا تو سومنات کی فتح تاریخ کا حصہ بنتی آج بھی ہر اسلام دشمن قوت کو قرینے سے سلیقے سے اسلام دشمنی سے روکا جا سکتا ہے مگر ضرورت صرف گمشدہ امت کو تلاش کرنے کی ہے جو نجانے کن لش پش اس دنیا کے رنگ و بو کے سیلاب میں بہ کر نجانے کہاں کھو گئی ہے جس دن یہ امت اسلامی سمندر کے جزیرے میں نمودار ہو گئی انشاءاللہ میرے نبیﷺ کی حرمت پر پھر کبھی آنچ نہیں آنے دے گی ضرورت صرف اس گمشدہ امت کو تلاش کرنے کی ہے جس کا ماضی تابناک کامیاب اور غیور تاریخ کی صورت رقم ہے جس کی پہچان دنیا کے مفادات اور سیاست کی ریشہ دوانیوں نے چھین لی آئیے دعا کریں وہ غیور گمشدہ امت مل جائے کل جس کا تحفظ پیارے نبیﷺ نے کیا تھا آج وہ اپنے پیارے نبیﷺ کا تحفظ ہر ممکنہ طریقے سے کرے مگر اس کے لئے اسکا ملنا ضروری ہے وہ جو گمشدہ ہے